ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
لگا ان کا وعظ ایسا ہونے لگا جیسے کوئی لیکچر دے رہا ہو نہ وہ ملاحت ہے نہ اثر ہے بلکہ اور وحشت معلوم ہوتی ہے علماء کو چاہئے وہ کام میں اپنے بزرگان سلف کا طرز اختیار کریں اس ہی میں برکت ہے اور وہی طرز مؤثر ہے ۔ آزادی کا زمانہ ( ملفوظ 429 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جو شخص علوم عالیہ کو حاصل کئے ہوئے ہو تب قرآن و حدیث کو سمجھ سکتا ہے اب جاہلوں کی اصطلاحوں کو کلام میں ٹھونس کر کام نکالنا چاہتے ہیں جس سے بالکل غیر ممکن ہے کہ حقیقت کا انکشاف ہو سکے اور علوم کے ساتھ اس انکشاف کے لئے ذوق کی بھی ضرورت ہے اور ذوق بدوں کسی کامل کی صحبت کے پیدا نہیں ہو سکتا ۔ مگر ان چیزوں کا اہتمام ہی نہیں اور یہ ساری خرابی اس کی ہیں کہ لوگوں کے قلوب میں خوف آخرت نہیں رہا اور نہ آخرت کی فکر ہے اسی لئے ہر شخص مقرر ہے ہر شخص مفسر ہے ہر شخص محدث ہے ہر شخص مصنف ہے آزادی کا زمانہ ہے نہ اصول ہیں نہ قواعد ۔ جو جی میں آتا ہے کرتے ہیں اگر فکر آخرت ہو تو ہر چیز میں احتیاط اور حقیقت کی تلاش ہو اور اس کے لئے اس کے اسباب کی کوشش ہو ۔ حکومت کا اصل مقصود اقامت دین ہے ( ملفوظ 430 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر اختیار ایسا ہی سستا ہے کہ ہر مقصود کے لئے اس کا استعمال جائز ہو اس میں کوئی قید ہی نہ ہو تو اس درجہ میں تو حکومت بھی اختیاری ہے آزادی حاصل کریں ۔ یا بعنوان دیگر آج کل کی اصطلاح میں قربانی کریں اور یہ قربانی ایسی ہے کہ ذی الحجہ سے پہلے ذی قعدہ میں بھی ہو سکتی ہے مگر یہ دیکھ لیں کہ یہ حکومت دین کی ہو گی یا بددینی کی ۔ جس کا معیار حق تعالی کے فرمان سے معلوم ہو سکتا ہے : " الذین ان مکنھم فی الارض اقاموا الصلوۃ و اتوا الزکوۃ و امروا بالمعروف و نھو عن المنکر وللہ عاقبۃ الامور " " یہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر ہم ان کو دنیا میں حکومت دیدیں تو یہ لوگ نماز کی پابندی کریں