ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
مواعظ وتصانیف پرحق تعالٰٰی کاشکر : (ملفوظ 162) حضرت والا کے رسائل اورمواعظ کا ذکرتھا فرمایا کہ مجموعہ مواعظ اور رسائل کی تعداد اس وقت بفضلہ تعالٰی پانچ سواکیاون (551) ہے پھر فرمایا بہشتی زیور کے گیارہ حصہ ہیں یہ سب مل کر ایک ہی رسالہ ہے اسی طرح تفسیر بیان القرآن کی بارہ جلدیں مل کرایک ہی کتاب ہیں اس طرح پر اس قدر مجموعی تعداد ہے اللہ تعالٰٰی کا فضل ہے کہ اس قدر کام لے لیا ورنہ مجھ میں اتنی قابلیت کہاں تھی اس کے بعد 1357ھ کے وسط تک پوری ساڑھے سات سوتصانیف ہوگئیں والحمداللہ ) دیہاتیوں کی ذہانت : (ملفوظ 163) ایک صاحب نے موروثی کے متعلق کچھ ذکر کیا حضرت والا نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ میرے اساتذہ میں ایک بزرگ تھے ملا محمود صاحب ان کے ایک بھائی تحصیلداررتھے اور تھے مرتشی ( رشوت لینے والے ) مگران کی بدلی نہیں ہوئی تھی ، ایک گنوار دیہاتی بیڑا اٹھا کر چلا میں بدلی کراکرآؤں گا کلکڑیورپین تھا اس کے پاس یہ گنوار دیہاتی بنگلے پر پہنچا وہ ٹہل رہا تھا جاکر سلام کیا کلکڑ نے دریافت کیا کہ چودھری کیسے آئے کہا کہ تجھ سے ایک بات پوچھوں ہوں یہ بتلا کہ موروثی کسے کہیں ہیں کلکڑ نے جواب دیا کہ بارہ سال زمیں جس کے قبضہ میں رہے اس میں حق موروثی ہوجاتا ہے پھر اس کے قبضہ سے کوئی نہیں نکلوا سکتا کہا کہ میں بھی تیرے پاس اسی واسطے سے آیا ہوں یہ جو تحصیلدار ہے اس کو تحصیل میں گیارہ سال تو ہوگئے اگرایک سال اور تحصیل میں رہ گیا توپھر نہ تیرے باپو سے جا اورنہ میرے باپو سے جا کلکڑ سمجھ گیا اور بعد تحقیق واقعات فورا حکم تبادلہ کا بھیج دیا ان دیہاتیوں کی ذہانت بڑے غضب کی ہوتی ہے انکے دماغ نہایت صحیح ہوتے ہیں ان کے پاس الفاظ تو ہوتے نہیں اس لئے کہ علم نہیں ہوتا مگر ترجمانی غضب کی کرتے ہیں ۔ تشبہ بالنصاری پرافسوس : (ملفوظ 164) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تشبہ النصاریٰ لوگوں کوگٹھی میں پڑگیا ہے ان کی سی صورت ان کا سا لباس ان کی سی وضع قطع پھرتصدیق میں فرق کیارہ گیا لیکن قدرتی فرق کہاں جاتا ہے گوظاہر میں تشبہ کے کتنے ہی انتظام کرلو مگر قدرتی چیزوں میں برابری کیسے ہوسکتی ہے ۔