ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہوئے فرمایا کہ میں ہی تمہارے رگ و ریشہ سے واقف ہوں خوب نبض پہچانتا ہوں ادھوری بات کہی جس کو کوئی سمجھ ہی نہ سکے چاہتے یہ ہیں کہ دوسرا آدمی ہمارا تابع رہے اور ہم کسی کے تابع نہ ہوں ۔ عرض کیا کہ قصور ہوا معاف کر دو فرمایا کہ معافی کو میں پھانسی تھوڑا ہی دے رہا ہوں مگر کیا غلطی پر متنبہ بھی نہ کروں اسی میں گیہوں اسی میں جو یہ بھی کوئی کھیتی سمجھ لی ہے کہ تعویذ بھی دیدو دعا بھی کر دو خیر اس کا بھی مضائقہ نہیں تھا مگر ساتھ ہی بندہ خدا دوسروں کے بکھیڑے بھی اسی طرح باندھ کر لایا ہے جیسے یہاں سے ایک پلے میں نمک اور ایک میں مرچ ایک میں ہلدی ایک میں تمباکو باندھ کر لے جائے گا یہ گاؤں والے ہوتے ہیں بڑے ہوشیار خبردار جو کبھی دوسروں کے بکھیڑے بھی لے کر آیا آج تعویذ نہیں ملے گا کل کو آ کر پوری بات کہنا اور اگر عقل نہ ہو تو یہاں کسی سے پوچھ لینا کہ پوری بات کس طرح ہوتی ہے پھر کبھی گڑبڑ کرے ۔ حضرت حاجی صاحب کی تمنا کا اثر ( ملفوظ 443 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے کوئی اولاد نہیں ہوئی میں اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں ورنہ مجھ کو تو بڑی الجھن ہوتی اس لئے کہ بچوں کی تربیت بڑی مشکل چیز ہے اور اگر ہو جاتی کیونکہ سب اللہ تعالی کے قبضہ میں ہے تو وہ اسے بھی اپنی رحمت سے آسان فرما دیتے ۔ ایک مرتبہ بڑے گھر میں خالہ نے جو ان کی حقیقی خالہ تھیں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے اس باب میں عرض کیا تھا کہ اس کے لئے اولاد کی دعا فرما دیجئے ، حضرت نے مجھ سے فرمایا کہ تمہاری خالہ نے تمہارے لئے اولاد کی دعا کرنے کو مجھ سے کہا تھا خیر بھائی دعا سے کیا عذر ہے مگر جی تو یہ چاہتا ہے کہ جو میری حالت ہے وہی تمہاری حالت رہے یعنی اولاد نہ تو یہ حضرت کی تمنا کا بھی اثر ہے ۔ کام کی کثرت سے نہ گھبرانا : ( ملفوظ 444 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کام کی کثرت سے بحمد اللہ میں کبھی نہیں گھبراتا ۔ ہاں آنے والے جو دق کرتے ہیں اور بے تکا برتاؤ کرتے ہیں اس سے گھبراتا ہوں باقی کام تو روزانہ ہی کثرت سے رہتا ہے آپ لوگ دیکھتے ہی ہیں خود ڈاک ہی کا یک مستقل کام ہے