ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہے جس کو میں اس وقت ظاہرکرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس خیال میں غلو ہوگیا ہے یعنی اس قدر بے پروائی ہوگئی ہے کہ وہ توکل اور استغناٰء کے درجہ سے بڑھ کرغفلت کی حد تک پہنچ گئی اور یہ استغنا ایسا ہے جیسے کوئی شخص یہ دیکھ کر کہ حق تعالٰی فرماتے ہیں ۔ انا نحن نزلناالذکروانا لہ لحافظون ، یعنی ہم قرآن مجید کے محافظ ہیں یہ رائے دے کہ لوگ حفظ کرنا چھوڑ دیں حالانکہ یہ حکم فرمانا کہ تم حفاظت کرو یہ بھی حق تعالٰی ہی کی توحفاظت ہے اور اس حالت میں حق تعالٰی کی حفاظت کا یہ محض اثر ہے کہ تدبیر میں زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں ضروری توجہ اور معتدل سعی کافی ہے ۔ آجکل کے غیرمقلدین کی بے انصافی : (ملفوظ 139) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کے غیرمقلدین کی بے انصافی ملاحظہ کیجئے جواپنے اجتہاد سے اصول قائم کئے ہیں کہ وہ بھی منصوص نہیں ان کو تمام دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں اور عمل کرنے پر ترغیب دیتے ہیں اور حنفیہ نے جو اصول قائم کئے ہیں جو اجتہادی ہونے میں ان ہی کے ہم پلہ ہیں ان کو تسلیم نہیں کرتے آخر ان میں اوران میں فرق کیا ہے کہ ان کے قائم کردہ اصول توبدعت نہ ہوں اور حنفیہ کے اصول بدعت ہوں جودلیل ان کی سنیت کی بیان کی جائے گئ وہی جواب اور دلیل ہماری طرف سے ہوگا دیکھیں کیا جواب ملتا ہے۔ مسئلہ تصور شیخ کے متعلق حضرت کی رائے : (ملفوظ 140 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تصور شیخ کا مسئلہ کبھی جی کو نہیں لگا اس سے طبیعت الجھتی ہے بلکہ اچٹتی ہے میں حرکت کا فتوی تو نہیں دیتا یہ تو مولانا شہید رحمہ اللہ ہی کا منصب تھا مگرایسا حلال سمجھتا ہوں جیسے اوجھڑئ کو حلال سمجھتا ہوں مگر کھا نہیں سکتا پس اسی درجہ میں سمجھتا ہوں تصور شیخ کو گوحضرت مجدد صاحب نے اس کے نافع اورمحمود ہونے پربڑا زور دیا ہے مگر میں امرفطری کو کیا کروں ۔ 12/ربیع الاول 1351ھ مجلس بعد نمازظہریوم دوشنبہ بیعت کی غایت اطلاع حالات پرہے : (ملفوظ 141) ایک مہمان بہت دور کے رہنے والے آئے تحقیق کرنے پرمعلوم ہوا کہ