ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک حکایت بیان فرمائی تھی کہ دو انگریزی داں باپ بیٹے آمنے سامنے کرسی پر بیٹھئے تھے بیٹے کو انگڑائی آئی تو اس طرح سے پیر پھیلائے کہ جوتا باپ کی ڈاڑھی میں جاکر لگا اس حرکت پر ایک شخص نے کہا کہ یہ کیا بدتمیزی ہے باپ ابھی بیٹا کچھ نہ بولا تھا باپ صاحب کہتے ہیں کہ کیا حرج ہو ا کیا جو تہ کو گوبر لگا تھا یہ ہےنرمی انگریزی تعلیم کا اثر صرف چند الفاظ اور چند فیشن کا نام تہذیب رلکھ لیا ہے اور وہ فیشن ہی معیار لیاقت سمجھا جاتا ہے اس پر ایک حکایت یاد آئی ایک دیہاتی شخص متمول تھا اس نے اپنے لڑکے کو انگریزی پڑھائی کسی نے پوچھا کہ تیرا بیٹا کہاں تک انگریزی پڑھ چکا ہے کہنے لگا ہے اس سے تم ہی سمجھ لو کہ کس درجہ تک پہنچ گیا ہے تھا بڑا ذہین کیا بات کہی ان دیہاتیوں کے دماغ بڑے صحیح ہوتے ہیں الفاظ تو بوجہ بے علمی کے ان کے پاس ہوتے نہیں مگر ترجمانی نہایت صحیح اور پر مغز ہوتی ہے ( ایک دیہاتی کو کہتے سنا تھا کہ خدا کی تو وہ شان ہے کہ کئے جاؤ اور لئے جاؤ کیسے پاکیزہ اور مختصر الفاظ میں کتنے بڑے علمی مضمون کو ادا کیا ۔ 12 جامع ) ایک اور دیہاتی کی حکایت ہے میں ریل میں سفر کررہاتھا اسی ڈبہ میں چند دیہاتی مسلمان تحریکات حاضرہ کے متعلق آپس میں گفتگو کررہے تھے میں بھی سن رہا تھا ان میں سے ایک بولا میاں اتنے جھگڑوں اور بکھیڑوں کی کیا ضرورت ہے صرف دوباتوں کی ضرورت ہے وہ یہ کہ ایک رہو اور نیک رہو پھر کوئی بھی مسلمانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ کیسی عجیب بات کہی تمام حکمت دو لفظوں میں بیان کر گیا بڑے بڑے علامہ کو بھی نہ سوجھتی اب بتلائیے کیا کوئی اپنے علم پر ناز کرے یہ تو سب خدا ہی کی طرف سے ہے اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ ناز نہ کرو نیاز پیدا کرو ۔ عرفات میں خطبہ سنت ہے : (ملفوظ 50) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت عرفات میں اب خطبہ نہیں ہوتا فرمایا یہ کیوں یہ تو سنت ہے اور نجدیوں کو اتباع سنت کا دعوی ہے پھر سنت کو کیو ں ترک کیا عرض کیا عرفات میں نجدی روتے تو بہت ہیں فرمایا کہ رونا تو خطبہ کا قائم مقام نہیں ہوسکتاخطبہ کا ٹھیک طریقہ تو جب تھا کہ روتے بھی اور خطبہ بھی ہوتا اور بے خطبہ رونا تو ایساہے جیسے ایک میاں جی بے محل روئے تھے ایک