ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
سفارش کی تب قتل کا حکم قید سے مبدل ہوا اور گوالیار کے قلعہ میں قید کئے گئے ان حضرات پر کسی کا اثر نہیں ہوتا سوائے ایک ذات کے اوروہ حق سبحانہ تعالیٰ کی ذات ہے میں نے بڑے بڑے اہل جاہ کو کہتے سنا ہے کہ حضرت مولانا رشید احمد صاحب رحمتہ اللہ کے سامنے بولانہ جاتا تھا اور حالانکہ حضرت کی حالت یہ تھی کہ آواز بھی کبھی بلند نہ ہوتی تھی ملا محمود صاحب نہایت سادہ بزرگ تھے ایک مرتبہ سبق میں ایک طالب علم کے گھونسہ مارا وہ ہٹ گیا تو گھونسہ زمین پرلگا اور غصہ بھڑک گیا جوتہ پھینک کرمارا وہ اس کی زد سے بھی بچ گیا اور بھی غصہ بھڑک گیا بڑا شوروغل مچا میں ان کی درسگاہ سے ایک طرف کو جارہا تھا اس طرف حضرت مولانا قاسم صاحب رحمتہ اللہ تشریف رکھتے تھے مجھ کو بلایا اور واقعہ پوچھا باوجود یہ کہ نہایت سفقت فرماتے تھے مگر جواب دینے کی اہمت نہ ہوئی بات نہ کی جاتی تھی حتی گھونسہ کا لغت بھول گیا یہ ہیبت ان حضرات کو خدا داد عطاء ہوتی ہے ۔ انتھت رسالۃ شیون اھل الحق ۔ انگریزوں نے ہم سے تہذیب سکھی ہے : (ملفوظ 229) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو کہا کرتا ہوں کہ انگریزوں نے ہم سے تہذیب سیکھی ہے یا ہم نے ان سے بعض لوگ کہا کرتے ہیں کہ تمہارے مزاج میں تو انگریزوں کا سا انتظام ہے یوں مت کہوکہ ہم میں ان کا سا انتظام ہے کیونکہ وہ چیزیں کہاں سے لائے یہ چیزیں توہمارے گھر کی ہیں جن کو مسلمانوں نے چھوڑدیا کا اور دوسروی قوم نے اختیار کرلیا اس غفلت اور بے خبری کی کوئی حد ہے کہ اپنی چیزوں کو دوسروں کی سمجھتے ہیں۔ کسی مدرسہ کے مہتمم کے اختیارات محدود کرنا مضرتوں کا پیش خیمہ ہے : (ملفوظ 230) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فلاں مدرسہ کے مہتمم کے اختیارات کو محدود کرنا بڑا ہی زبردست مضرتوں کا پیش کا خیمہ ہے جس کا نتیجہ آگے چل کر معلوم ہوگا میں نے ایک صاحب سے مدرسہ کے انتظام کے متعلق کہا تھا کہ اگر مجھ کو کامل اختیارات ہوتے تو میں اول کیا کرتا مہتمم صاحب کے ذریعہ سے واقعات معلوم کرتا اور بعد جو انتظام خود اپنی سمجھ میں آتا وہ کرتا اور اگر تردد رہتا تو سارے ہندوستان میں اشتہار دیکر علماء و عقلاء سے مشورہ لیتا اس صورت میں تمام لوگوں مدرسہ سے عشق ہوجاتا اوریہ سمجھتے کہ یہ جمہوریت صحابہ جیسی ہے کہ رائے سب کی