ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
26 شوال المکرم 1950 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ عملیات میں مؤثر چیز عامل کا خیال ہے : (ملفوظ 419 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ میری عزیزہ پر آسیب کا اثر ہے اس کے لۓ تعویذ کی ضرورت ہے فرمایا کہ یہ کام عامل کا ہے میں اس فن سے واقف نہیں گو میں تعویذ لکھ دوں گا انکار نہیں مگر اس کا اتنا فائدہ نہ ہو گا جتنا کسی عامل کے تعویذ سے نفع ہوتا ہے ـ فرمایا کہ عملیات میں اصل مؤثر جو چیز ہے وہ عامل کا خیال ہے جو اس کو کرتا رہتا ہے اور مشتاق ہو جاتا ہے اکثر فورا اثر مرتب ہو جاتا ہے بخلاف غیر مشتاق کے کہ اس کا اس قدر اور جلد نفع نہیں ہوتا اور مجھ کو تو اس فن سے بالکل ہی مناسبت نہیں ـ ایک خرابی اس میں یہ دیکھی گئی کہ اکثر لوگ تعویذ گنڈہ کرنے والے کی بزرگی کے معتقد ہو جاتے ہیں خصوص جس کے تعویذ گنڈوں سے نفع ہو جاتا ہے حالانکہ بزرگی سے اس کو کوئی تعلق نہیں یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کسی طبیب کے کسی نسخہ سے مرض کو شفاء ہو جاۓ اور اس کو بزرگ خیال کرنے لگیں مگر تعویذ دینے والے کے معتقد ہیں نہ معلوم اس میں اور اس میں کیا فرق کرتے ہیں ـ میرے نزدیک تو کوئ فرق نہیں دنیوی فن ہیں ـ وجہ فرق کی صرف ایک سمجھ میں آتی ہے کہ طبیب کے علاج کو امر دنیوی سمجھتے ہیں اور عامل کے علاج کو امر دینی خیال کرتے ہیں اور عوام کا یہ خیال اس وجہ سے ہے کہ عملیات کا امور عالیہ قدسیہ سے تعلق ہے نیز اس کے علاوہ بھی ان تعویذ گنڈوں کے متعلق اکثر لوگوں کے عقائد بہت ہی خراب ہیں جس کا سبب جہل اور حقیقت سے بے خبری ہے ـ میں تعویذ لکھ ضرور دیتا ہوں مگر مجھ کو اس سے قطعا دل چسپی نہیں ـ جلالین کی تفسیر کے افتتاح کے لئے حضرت حکیم الامت کو دارالعلوم دیوبند بلانے کی دعوت ( ملفوظ420 ) فرمایا کہ ایک بار بعض حضرات مدرسہ دیوبند سے مجھ کو لے جانے کے لۓ تشریف لاۓ تھے خصوص فلاں مولوی صاحب کا اس پر بے حد اصرار تھا اور خدمت یہ فرمائی تھی کہ مدرسہ میں حدیث شریف کا دورہ تو مدت سے ہوتا ہی ہے مگر تفسیر میں صرف جلالین شریف ہوتی ہے اب تجویز ہے کہ اور بعض کتب تفاسیر بھی نصاب میں بڑھا دی جائیں اور یہ کتابیں بھی سال بھر