ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہی سہی کون ان کوڑمغزوں کی چاپلوسی اورغلامی کرے غیرت کے بھی تو خلاف ہے میں تو اپنے متعلق کسی شبہ کو دور کرنا بھی غیرت کے خلاف سمجھتا ہوں جیسے بیٹی کے بارہ میں کوئی بیام والا کہے کہ سنا ہے کہ تمہاری بیٹی کافی ہے تو کیا وہ جواب میں یہ کہنے بیٹھے گا کہ کانی نہیں بہت حسین ہے بلکہ یہی کہے گا کہ وہ صرف کانی ہی نہیں اندھی ہے تم نہیں چاہتے تو کہیں اور جاؤ تو کیا طریق کی اتنی بھی وقعت نہ ہو دوسرا تو اعراض کرے اور ہم اس کوترغیب دیں لیکن جس چیز کی اصلاح فرض ہے وہاں تبلیغ ہرحال میں فرض ہے مگر تبلیغ کا رنگ اور ہے اس ترغیب کا رنگ اور جن میں وجدانی فرق ہے توایک کی نفی سے دوسرے کی نفی لازم نہیں آتی ۔ شوال المکرم 1350ھ مجلس خاس بوقت صبح یوم شنبہ حضرت شیخ سعدی کی حکمت (ملفوظ 364) ایک مضمون کے سلسلہ میں فرمایا کہ شیخ سعدی علیہ الرحمتہ بڑے حکیم ہیں ہر معاملہ میں ان کا کلام موجود ہے حتی کہ سلطنت کے معاملات میں بھی رائے دیتے ہیں میرا تو خیال ہے کہ آج کل اہل حکومت شیخ ہی کی تعلیم اور تجربات کا اکثر حصہ لیے ہوئے ہیں جس پرعمل درآمد ہے اچھی بات پرکوئی بھی عمل کرے اس کا فائدہ پہنچتا ہی ہے اگر اہل حکومت مسلمان ہوتے تواور بھی نورعلی ہوتا ایک صاحب نے عرض کیا کہ شیخ علیہ الرحمتہ نے باوجود اس کے سلطنت نہیں کی مگر پھر بھی اس قدر تجربات بیان فرمائے کہ ورشن دماغ تھے جب اللہ کی اطاعت ہوتی ہے قلب میں ایک نور ہوتا ہے شیخ نے جس قدر سلطنت کی بقاء کی تدابیر بیان فرمائی ہیں نہایت حکیمانہ ہیں اگرایسی تدابیر حدود شریعت کے ماتحت اختیار کی جائیں کوئی حرج نہیں بلکہ ایک خاص برکت ہوتی ہے اور شریعت کے تجاوز کرنے سے فی الحال بے برکتی اور فی المآل زوال ہوتا ہے اور حاصل اکثر تدابیر کا یہ ہے کہ لا یخدع ( بصیغہ معروف ) ( کسی کودھوکہ نہ دے ) ولا یخدع ( بصیغہ مجہول ) کسی سے دھوکہ نہ کھاوے )۔ لیڈیوں کو ساحر فرمانا (ملفوظ 365) فرمایا کہ میں تو لیڈیوں کو ساحر کہا کرتا ہوں بات کرنا ان سے غضب ہے