ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بڑی بڑی جگہ میں موجود ہیں خواہ مخواہ غیر ضروری سوال کرکے مجھ کو پریشان کیا مجھے ایسی باتوں سے بڑی کلفت ہوتی ہے ۔ اب دنیا بھر کے استدلالات بھی میں ہی بیان کروں کہ ان کا یہ مستدل ہے ۔ ایسی باتوں سے دل تنگ ہوتا ہے البتہ اگر کوئی مصلح خود اپنی رائے سے ایسے گفتگو کرے تو یہ اس کا تبرع ہے جیسے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے مکہ معظمہ میں ایک غیرمقلد عالم سے گفتگو فرمائی تھی ۔ گفتگو اس پر تھی کہ وہ غیر مقلد صاحب یہ کہتے تھے کہ مدینہ شریف کا سفر قصدا اس نیت سے کرنا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے مزار مبارک کی زیارت کروں گا جائز نہیں حضرت انکی تمام باتوں کا نہایت مدلل جواب فرماتے رہے ۔ اخیر میں وہ غیرمقلد صاحب کہنے لگے کہ خیر مسجد نبوی کی زیارت کا قصد کرے ورضہ مبارک کی زیارت کا قصد نہ کرے حضرت نے فرمایا کہ آپ کی عقل بھی عجیب ہے کہ جس کی فضیلت بالذات ہے اس کا تو قصد نہ کرے اورجس کی فضیلت بالعرض ہے کیونکہ مسجد نبوی کی فضیلت تو آپ کی ذات مقدس ہی کی بدولت ہوئی ہے اس کا قصد کرے انھوں نے کہا کہ فرض وواجب توہے ہی نہیں جس کا اس قدر اہتمام کیا جائے حضرت نے فرمایا کہ بے شک فتوے سے تو واجب نہیں مگر طریق عشق سے توواجب ہے اخیر میں حضرت نے فرمایا کہ اللہ تعالٰٰ آپکو ہدایت فرما دے کہنے لگے مجھ کو اسکی ہدایت نہ کرے مگر اتفاقی بات کہ اسی روز بیت الحرام میں حکومت کی طرف سے غیرمقلدوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی ۔ یہ حضرت بھی پکڑے گئے ان سے بھی توبہ کرائی گئی اور یہ کہا گیا کہ توبہ اس پر معلق ہے کہ مدینہ کا سفر کریں تو انھوں نے بھی اونٹ کرایہ کیا اور مدینہ شریف پہنچ گئے ۔ عورتوں کے لئے بلا وجہ سفرکا حکم (ملفوظ 401) عورتوں کے پردہ کے متعلق ذکر تھا کہ بے حد بے احتیاطیاں ہورہی ہیں ۔ فرمایا کہ والد صاحب مرحوم کا قصہ ہے وہ اسکے سخت مخالف تھے کہ عورتوں کو ریل میں سفر کرایا جائے ۔ فرمایا کرتے تھے کہ پردہ کی احتیاط ریل کے سفر میں رہ نہیں سکتی اسلیئے اس سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ والدہ صاحبہ کو کانپور لے گئے یہاں سے کانپور تک بیل گاڑی میں سفرکیا البتہ حج کے سفر میں مجبور تھے ۔ پھر فرمایا کہ میں عورتوں کے سفر کو بلا ضرورت اچھا نہیں سمجھتا حتی کہ بیعت کے لئے بھی سفر کرنے کو منع کرتا ہون ۔ ایک بی بی سفر کرکے بیعت کے لیے آئی تھیں میں ان