ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
مگر خداتعالٰی کی قدرت کہ وہ خود ایک طرف کوبچ گیا تو ایسے یہ سب انتظامات حکومت کرسکتی ہے اور عامہ خلائق کو راحت پہنچا سکتی ہے مگر یہ بھی جب ہی ہوسکتا ہے جبکہ راحت پہنچانا مقصود بھی ہولیکن اس وقت اہل اقتدار کو راحت ہی پہنچانا مقصود نہیں محض پیسہ کمانا مقصود ہے مگر پھر بھی اور گورنمنٹوں سے غنیمت ہے خود غرض سہی مگرساتھ ہی ہماری بعضی غرضٰ بھی پوری ہوجاتی ہے ایک شخص نے خوب کہا ہے کہ بعضی گورنمنٹ کی مثال تودق کی سی ہے جس میں گھل گھل کرمرجاتا ہے اور بعضی گورنمنٹ کی مثال ہیضہ کی سی ہے کہ چٹ پٹ کام تمام ہوجاتا ہے اور دق میں چاربرس دس تک الجھا رہتا ہے ۔ سائلوں کو چار آنے دینا : (ملفوظ 151) دوسائلوں نے آکرحضرت والا سے سوال کیا فرمایا کہ اگردوچار پیسہ لیکرتم خوش ہوجاؤ تو پیش کردوں اس پر وہ خاموش رہے فرمایا کہ جیسے میں نے صاف کہہ دیا تم بھی کہہ دو کہ ہمیں منظور ہے یا نہیں عرض کیا کہ جومرضی ہوفرمایا کہ یہ جملہ تمہارا مہمل ہے صاف نہیں ہے اس پراس سائل نے کہا کہ منظور ہے فرمایا کہ اب بات صاف ہوئی اورچار آنہ دے کرفرمایا کہ کبھی کسی کو دق مت کیا کرو صاف بات کہا کرو وہ سائل کے کرنہایت مسرت کے لہجے میں دعائیں دیتا ہوا چلا گیا حضرت والا نے اہل مجلس کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا کہ اگر میں پیشتری ہی دو چار آنہ کہتا توان چار آنوں پران کو یہ مسرت نہ ہوتی جواب ہوئی میں ان کی نبضیں پہچانتا ہوں اب خوش بخوش چلے گئے ۔ تعویذ گنڈوں سے متعلق عوام کے اعتقاد خراب ہیں : (ملفوظ 152) ایک دیہاتی شخص نے آکر آسیب کا تعویذ مانگا فرمایا کہ تم لوگ جب آتے ہو آسیب ہی کا تعویذ مانگتے ہوکیا دنیا میں اور کوئی مرض ہی نہیں رہا ان دیہاتیوں میں یہ عجیب بات ہے کہ جہاں کوئی بیماری آئی کہتے ہیں اوپر اثر ہے مراد یہ ہے کہ جن کا اثر ہے ایک شخص دیہاتی آیا اور آکر کہا کہ تعویذ دیدو میں نے کہا میں سمجھا نہیں توزور سے کہتا ہے کہ تعویذ دیدو میں نے کہا میں بہرا نہیں ہوں سن تو لیا مگرسمجھا نہیں تب خاموش ہوا میں نے کہا جاؤ یہاں سے اٹھ کرباہر اورکسی سے پوچھو کہ میں نے اتنی بات کہی ہے یہ ادھوری ہے یا پوری ہے اور اگر پوری کہنا ہو تو کس طرح کہوں تھوڑی دیر بعد آیا اجی دلوی جی اوپرے اثر کا تعویذ دیدو میں نے پوچھا کہ تیری پہلی بات ادھوری تھی یا پوری کہا کہ جی میں ہی ادھوری بات کہہ رہا تھا میں نے اس سے کہا کہ مریض کوتو وہاں جن ستا