ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
کا مکلف ہے اس ہی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ شیخ کامل کی ضرورت ہے کہ وہ ان حقائق سے مطلع کرتا ہے اور غیر مقصود سے مقصود کی طرف لے جاتا ہے مگر آج کل اس تحقیق ہی سے لوگ گھبراتے ہیں اس ہی لئے میں اول مرتبہ میں سب معاملات طے کر لیتا ہوں اور بیعت کرنے میں عجلت نہیں کرتا کہ لوگ اس طریق کی حقیقت سے بے خبر ہیں ۔ بے خبری میں بیعت ہی کیا مفید ہو سکتی ہے اور یہ سب خلط مبحث ہوا جاہل صوفیوں اور پیروں کی بدولت ایسے ہی پیروں کی نسبت میں کہا کرتا ہوں کہ ان کے سب کے سب کمالات کا مقصود مالات ( یعنی مالیات ) ہیں مردہ دوزخ میں جائے یا بہشت میں انہیں اپنے حلوے مانڈے سے کام ۔ کیفیات مقصود نہیں ( ملفوظ 425 ) ایک مولوی صاحب کے جواب میں فرمایا کہ آپ نے میری تقریر میں غور نہیں کیا جس کی وجہ سے آپ کو یہ شبہ ہوا میں تو کہہ چکا ہوں کہ یہ کیفیات مقصود نہیں ہاں اگر مقصود میں معین بن جائیں تو محمود ہیں مطلقا تو میں نے ان کی نفی نہیں کی بلا وجہ آپ مجھ پر الزام رکھتے ہیں قصور تو اپنے سننے کا اور ذمہ دار اس کا میں اس وقت خواہ مخواہ آپ نے طبیعت کو منقبض کر دیا ۔ آپ لوگوں کو کیا ہو گیا ۔ اب ایک ہی بات کو بیٹھا ہوا کھرل کئے جاؤں اور ہندی کی چندی کئے جاؤں اتنا دماغ کہاں سے لاؤں آپ جیسے لوگوں سے تعجب ہے کہ پوری بات نہ سنیں اور اس پر اعتراض کی صورت میں سوال وارد کر دیں مجھ کو اس وقت آپ کی وجہ سے سخت کلفت ہوئی آدمی کو کچھ تو فہم سے کام لینا چاہئے نواب بنے بیٹھے ہیں کچھ حس ہی نہیں آپ تو سوئی چھبو کر الگ ہوئے ۔ اب دوسرا کم بخت اس کی سوزش سے جھلا رہا ہے بلبلا رہا ہے ۔ عرض کیا کہ معافی چاہتا ہوں قصور ہوا فرمایا کہ کیا ان الفاظ سے وہ تکلیف بھی جاتی رہے گی معافی کو معاف ہے میں خدانخواستہ کوئی انتقام تھوڑا ہی لے رہا ہوں ۔ مگر آئندہ ایسی حرکت سے اجتناب رکھئے آپ کو معلوم نہیں کہ اس سے دوسرے کو کیا تکلیف پہنچتی ہے عرض کیا کہ اب آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کروں گا فرمایا کہ میں سوال کرنے کو منع نہیں کرتا ۔ مگر تمام تقریر کو محفوظ رکھتے ہوئے اگر کوئی شبہ وارد ہو ضرور سوال کیجئے میں انشاء اللہ ضرور جواب دوں گا ۔ باقی