ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ادب تکلفات کا نام ہے ہاتھ چوم لئے پچھلے پیروں ہٹ گئے سرجھکا کرکھڑے کوگئے مگر طریق کا یہ ادب نہیں طریق کا اصل ادب یہ ہے کہ جس سے دین کا تعلق رکھنا چاہئے اس کوتکلیف نہ پہنچائے یہ اس طریق میں ادب کا ادنی درجہ ہے اور اب تواب توادب تعظیم کا نام ہے ۔ بے اصولی کی بات سے تکلیف (ملفوظ 291) فرمایا بے اصولی بات سے تکلیف ہوتی ہے حتی کہ اگر بے اصولی معاملہ میرے ساتھ نہ ہو دوسرے کے ساتھ ہوتب بھی دیکھ کرنا گواری ہوتی ہے پس اس ناگواری کا اثر اپنی ذات کے ساتھ خاص نہیں میں تو اپنے دوستوں سے یہ چاہتا ہوں کہ سب کے سب اصول کے پابند بن جاویں کسی کو اپنی ذات سے تکلیف نہ پہنچے یہ سلوک کا بڑا حصہ ہے ۔ حضرت مرزا جانجاناں مظہر کی حکایات لطافت : (ملفوظ 292) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بزرگوں میں ایسے لطیف المزاج گزرے ہیں کہ بادشاہوں کی بھی ان کے سامنے کوئی حقیقت نہ تھی جیسے حضرت مرزا مظہرجان جاناں ایک مرتبہ بادشاہ زیارت کو آئے اور ان کو پیاس معلوم ہوئی اس وقت کوئی پاس نہ تھا اس لئے بادشاہ خود اٹھے اور صراحی پرکٹوارہ ڈھک دیا اور بیٹھ گئے مگر بادشاہ کو خود پانی لیکر پینا نوجہ خلاف عادت ہونے کے گراں ہوا اس لئے عرض کیا کہ اگراجازت ہوتوخدمت کیلئے کوئی آدمی بھیج دوں فرمایا کہ کیا ضرورت ہے بادشاہ نے اصرار کیا اس فرمایا کہ ایسا آدمی ہوگا جیسے آپ خود ہیں دیکھئے صراحی پر کٹورا ٹیڑھا ڈھک دیا ہے اسی وقت سے سر میں درد اور طبیعت پریشان ہے یہ ہی حالت لطافت کی حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی تھی ایک مرتبہ نائی حجامت بنانے آیا اس نے استرہ وغیرہ کو دھولیا پھر حاضرین سے فرمایا کہ دھو کرتو لایا ہی ہوگا مگر جب اگلے کو ( یعنی دوسرے کو ) نکوچ ہی ہو ( یعنی کاوش ہو ) توبیچارہ کیا کرے حضرت کی بھی عجیب ہستی تھی بیحد تحمل ووقانہ کبھی ہنسی کی آواز سنی گئی نہ کبھی غصہ کی آواز سنی گئی اس قدر تحمل تھا بڑے لوگ بڑے ہی ہوتے ہیں کوئی کیا ان کی ریس کرسکتا ہے ایک مرتبہ مولوی سید صاحب