ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہے اور وہ تدبیر بیان کی وہ بولے کچھ خبربھی ہے جن شخصوں کو تعویذ دیاتھا وہ کیا کہتے جارہے تھے یہ کہتے جارہے تھے کہ دیکھوہم نے کچھ بھی نہیں کہا او ر تعویذ مل گیا ان کوتوبے کہے ہی دل کی بات کی خبر ہوجاتی ہے تب اس تجویذ سہولت کو بھی سلام کیا یہ حالت ہے عوام کے عقائد کی اگر مجھ کو یہ واقعہ معلوم نہ ہوتا تو خود یہ تجویز کتنے بڑے مفسدہ کا پیش خیمہ بن جاتی اور یہ تو اس صورت میں ہے کہ کسی کے معاملہ میں کسی کو واسطہ نہیں بناتا ورنہ واسطے بنانے کے مفاسد میں نے مشاہدہ کئے ہیں ایک بڑا مفسدہ یہ ہے کہ تھوڑے دنوں بعد لوگ ان واسطہ صاحب کی پرستش کرنے لگیں گے یہ سمجھ کرکہ یہ مقرب ہے پھر نہ معلوم کہاں تک نوبت پہنچ جائے نیز ان واسطہ صاحب کو خود بھی تقریب کاوہم ہوجاتا ہے ایک بار ان ہی وقتوں کی وجہ سے کہ لوگ آکر دق کرتے ہیں یہ خیال ہواتھا کہ ایک شخص کو ایک رجسٹرڈ دیکر خانقاہ کے دروازہ پربٹھلادو جوآیا کرئے اس کی حالت وغیرہ لکھ کرمجھ کو دکھلا دیا کرئے مگر وہی مصیبت پیش نظر ہوگئی کہ اس میں مقرب سمجھنے کاسخت اندیشہ ہے پھر وہ مقرب لوگوں کے لئے مکرب (تکلیف دینے والا ) ہوجاتا تعجب نہ تھا کہ رجسڑبھرنے کی فیس آنے والوں سے چار آنہ لینے لگتا اس لئے آنے والوں کی بہہودہ حرکات سےمتاذی ہونا گوارا کرتا ہوں مگر الحمداللہ کسی کو واسطہ ومخصوص بناکر ایک کی روایت کو دوسرے پرحجت اور اس کےمعاملہ میں موثر نہیں بناتا اور عدل ہے اس پر حق تعالیٰ کا شکرادا کرتا ہوں اور ان کا فضل سمجھتا ہوں ۔ 10/ربیع الاول 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ ایک مسلمان کی قابل رشک ایمانداری : (ملفوظ 108) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس زمانہ میں مولوی عبدالرب صاحب دہلوی کے اہتمام سے جامع مسجد سہارنپور کی تعمیر ہورہی تھی ایک دفعہ مولوی صاحب چندہ کے لئے بمبئ گئی تھے وہا سے چندہ وصول کرکے سہارنپور واپس آرہے تھے راستہ میں منگور میں مغرب کی نماز کو اترے نماز پڑھ کررقم کی ہمیانی جس میں غالبا اڑھائی ہزار روپے اور اشرفیاں تھیں مسجد ہی میں بھول گئے اور بہلی میں سوار ہوکر روانہ ہوگئے کچھ دور جاکر وہ ہمیانی یاد آئی تو بہت پریشان ہوئے اور پھر مسجد کو لوٹے یہاں یہ قصہ ہوا کہ ایک غریب چوکیدار محلہ میں رہتا تھا وہ مسجد میں تیل بتی کردیتاتھا اس نے اپنے لڑکے کو روشنی کرنے کےلیے مسجد میں بھیجا وہاں یہ ہمسانی نظر پڑی وہ