ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
طالب اصلاح اپنی آؤ بھگت چاہتے ہیں : (ملفوظ 221) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل جوطالب کہلاتے ہیں ان کی بھی یہ حالت ہے کہ آتے ہیں اصلاح کی غرض سے اور چاہئے یہ ہیں کہ ہماری آؤ بھگت ہو خاطر تواضع ہو کھانا پینا بھی نفس کےموافق ہو مگر میرے یہاں بحمداللہ کوئی سامان اس قسم کی دلجوئی کا نہیں سب دلشوئی کے سامان ہیں پہلے بزرگوں نے اصلاح کے متعلق طالبوں پربڑی بڑی سختیاں کی ہیں میں تواس قدر سختی کرتا بھی نہیں حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ حضرت مخدوم علاؤ الدین رحمہ اللہ کی خدمت میں مدت دراز تک رہے اوران کے ساتھ برتاؤ کی یہ حالت رہی کہ آنے میں ذرا اوپرہوگئی تواسطرح خطاب ہوتا تھا کہ ارے آیا نہیں کیا ٹانگیں ٹوٹ گئیں مشہور یہ ہے کہ سچ مچ ٹانگوں سے معزور ہوجانے پر فرماتے جلدی چلوٹانگیں ٹھیک ہوجاتیں اوراس سے بھی سخت سخت الفاظ سے پکارا جاتا ہے بڑے دھکے مکے کھا کرآدمی بنتا ہے اب تو بدون پل صراط کوطے کئے ہوئے جنت میں جانا چاہتے ہیں خادمیت سے گھبراتے ہیں اتباع سے عار ہے بس ان کومخدوم بنادو اس زمانہ میں کچھ ایسا زہریلا اثر پھیلا ہے کہ ہرشخص کے اندر الاماشاء اللہ کبربھرا ہوا ہے دماغوں میں گوبر ہے پھر جب طالب ہوکر تمہارا یہ حال ہے تو دوسرا ہی تمہاری کو ن غلامی کرنے لگا وہ بھی آزاد ہے خصوص یہاں تو نرالا ہی رنگ ہے یہ للو پتو اور جگہ ہے یہاں پرتو قدم قدم پرروک ٹوک محاسبہ معاقبہ دار گیر ہوتی ہے بعد میں کہیں جاکر دوسری چیزیں ہیں پہلے میزان عدل ہےپھر پل صراط اس کوطے کرنے کے بعد جنت ہے ۔ 16/ربیع الاول 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم جمعہ مشغولی میں تکلیف کا احساس نہیں ہوتا : ( ملفوظ222) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا آج جمع ہوۓ استفتوں کا جواب پورا ہو گیا مگر سر میں بھی درد ہو گیا یہ دیکھا ہے کہ جس روز کوئ بڑا کام ختم ہوتا ہے ختم کے بعد تکلیف محسوس ہوتی ہے جیسے منزل پر پینچ کے تکان ہوتا ہے اور درمیان میں مشغولی کی وجہ سے پتا بھی نہیں چلتا ۔ کرایہ کے دو ضروری مسئلے َََِِ: ِ (ملفوظ 223 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اکثر کرایہ کے مکان میں درخت ہوتے ہیں