ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
اعتراض کرے کہ تمہارے اکابر کی شرکت کیوں ہوئی اس کا کیا جواب دوگے میں نے کہا کہ مجھ کو کسی نئے جواب کی ضرورت نہیں میں وہ جواب دوں گا جوہمارے اکابر نے حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کے مولود میں شریک ہونے کے متعلق سکھلارکھا ہے وہ جواب یہ سکھلایا ہے کہ حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کو عوام کی حالت کی زیادہ خبرنہیں ہم کوخوب خبرہے بس میں بھی یہ ہی جواب دوں گا ، اب اصلاح الرسوم بحمداللہ اپنی حالت پرہے اور یہ حضرات تواپنے بڑے ہیں مجھ کو توان بڑوں کے بڑوں کے ساتھ اختلاف رہا اوروہ سب خوش تھے ۔ وسعت اور سہولت : (ملفوظ 260) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں فخریہ نہیں کہتا اللہ کا شکر ہے کہ کہیں بھی اس قدر وسعت اورسہولت نہیں جس قدر میرے یہاں ہے اس قدرتوتوسع اور پھرلوگ کہتے ہیں کہ تنگی ہے سختی ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ سختی اورچیزہے اور مضبوطی اورچیز ہے ریشم کارسا مضبوط تو اس قدر ہوتا ہے کہ اگر ہاتھی کو اس میں باندھ دیا جائے تووہ بھی نہیں توڑ سکتا مگر نرم اس قدرکہ جس طرح چاہو اس کو موڑ توڑ لو اور جہاں چاہے گرہ لگا لو تو میں سخت نہیں اورنہ میرا یہاں سختی ہے ہاں الحمدللہ مضبوط ہوں میرے یہاں مضبوطی ہے ۔ دین کی خدمت سب کے ذمہ ہے : (ملفوظ 261) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ تو دین ہے اس کی خدمت سب کے ذمہ ہے بڑی خوشی کی بات ہے کہ دین کی خدمت کرنے والے پیدا ہوں اور موجود بھی ہیں بحمداللہ یہ کام ایک پرموقوف نہیں بہت سے دین کی خدمت کے لئے کھڑے ہونے والے ہوتے رہتے ہیں ۔ واللہ ثم جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں بھی دین کی خدمت کرنے والے ہوں گے تو مسرت اورخوشی کی انتہاء نہیں رہتی ۔ قصبہ والوں کی عقیدت اورمحبت : (ملفوظ 262) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اپنے قصبہ والوں کومیرے ساتھ عقیدت زیادہ ہے مگر محبت ہے اور عقیدت سے تومجھ پربوجھ ہوتا ہے ہاں محبت سے خط ہوتا ہے اور اگردونوں چیریں جمع ہوجاویں تو عقیدت پرمحبت کو غالب کرنا چاہئے ایک صاحب نے عرض کیا کہ عقیدت ہی