ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
زمانہ تحریکات میں حضرات حکیم الامت کے پیچھے نماز نہ ہونے کا فتوٰٰی (ملفوظ 329) ایک سلسلہ گفتگو فرمایا کہ تحریکات کے زمانہ میں تو بعض علماء نے میرے متعلق یہ فتویٰ دیا کہ اس کے پیچھے نماز جائز نہیں میں نے کہا کہ مجھ کو نماز پڑھانے کا ایسا شوق بھی نہیں ایک قریب کے قصبہ میں ایک مولوی صاحب نے بیان کیا تھا کہ اس کے پیچھے نماز جائز نہیں جب میں نے سنا کہ میرے پیچھے نماز کو ناجائز کہتے ہیں تو میں نے ایک مضمون بصورت اسفتاء لکھ کرمولوی شبیر علی کو آس پاس کے مشاہیرے علماء کے پاس بھیجا ان میں وہ بزرگ بھی تھے انہوں نے جاکر وہ پرچہ دیا کہ اس کے متعلق جوشرعی حکم ہولکھ دیجئے دیکھ کرکہا کہ کون کہتا ہے کہ ان کے پیچھے نماز جائز نہیں کہنے لگے ( خلافت کے متعلق مسئلہ ) اختلافی اوراجتہادی مسئلہ ہے اس میں غلونہ کرنا چاہئے یا تو عدم جواز اقتدا کو بیان کیا تھا اور پوچھنے پریہ فرمایا کہ حالت تدین کی ہے اس کے بعد پھر تواسقدر نرم ہوئے کہ ہدیہ بھیجنے لگے اور بقیہ علماء نے اسی کے قریب لکھا ۔ آداب مناظرہ : (ملفوظ 330) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جوا ب میں تحریر فرمایا کہ یہ سوال آپ کا بے محل ہے ایسے سوالات سے مخاطب کو تنگی ہوتی ہے اور دوسروں کے اقوال کا کیا میں ذمہ دار ہوں کیا ان کا قول کس مجتہد کا قول ہے جس کا اتباع ضروری یا واجب ہو اس لئے اس وقت اس کا نقل کرنا عبث ہے اور آداب مناظرہ تو امور طبعیہ ہیں طبیعت خود بخود بتلاتی ہے تو دوسروں کا قول جو مخاطب کے مسلمات سے نہ ہو خود آداب مناظرہ کے خلاف ہے۔ لوگوں کی بے فکری اور غفلت کی حد (ملفوظ 331) فرمایا کہ کئی روز ہوئے ہیں ایک منی آرڈر آیا تھا کوپن میں کچھ نہ لکھا تھا کہ کس مد کا روپیہ ہے میں نے یہی لکھ کر واپس کردیا آج پھر دوبارہ آیا وہی کوپن پرکچھ نہیں باوجودیکہ غلطی پرمتنبہ کردیا مگر پھروہی حرکت آج پھر واپس کیا یہ حالت ہے لوگوں کی بے فکری اور غفلت کی اب کیسے ان کا کوئی غلام بن جائے آدمی بتلادینے پرتو سمجھ جائے ایسے ایسے عقلمند میرے حصہ میں آگئے میں تو کہا کرتا ہوں کہ اور جگہ بزرگی بٹتی ہے اگر آدمی بننا