ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے اس کے متعلق میرے خط کے جوا ب میں تحریرفرمایاتھا کہ اگر منکرات سے خالی وقت میں زیار ت میسر آنا ممکن ہوتو ہرگز دریغ نہ کریں بتلایئے یہ باتیں وہابیت کی ہیں ان بدعتیوں میں دین توہوتا نہیں جس طرح جی میں آتا ہے جس کو چاہتے ہیں بدنام کرنا شروع کردیتے ہیں خود تو بددین دوسروں کو بددین بتلاتے ہیں میں تو مولانا فیض الحسن صاحب کا قول نقل کیا کرتا ہوں بدعتی کے معنی ہیں باادب بے ایمان اور وہابی کے معنی ہیں بے ادب ایمان ، مولانا بڑے ظریف تھے کیا لطف کی تفیسرکی ۔ بدسلیقگی اوربے اصولی پرعتاب : (ملفوظ 56) ایک صاحب مجلس خاص کے وقت آکر باوجود قریب جگہ ہونے کے مجلس سے فصل پر بیٹھ گئے حضرت والانے دیکھ کر فرمایا کہ اور ہٹ وہاں کنارے پربیٹھئے اس طرف سے بھڑنہ جاؤ اور کہیں کو ئی نیک بات کانو ں میں نہ پڑجائے بلکہ اس طرف سے پشت کرے بیٹھئے اس طرف دیکھنا بھی گناہ ہے اس پران صاحب نے عرض کیا کہ غلطی ہوئی معاف فرمائیں فرمایا معاف ہے مگرکیا بدتمیزی پرمطلع بھی نہ کروں تم جیسے اس کو غلطی سمجھتے ہومیں مطلع نہ کرنے کو غلطی سمجھتا ہوں بندہ خدایہ تو موٹی موٹی باتیں ہیں اتنی بھی تمیز نہیں کیا بدفہمی کا کوئی خاص مدرسہ ہے کہ وہاں پر تعلیم پاکر آتے ہو یا سارے بدفہم اور بدعقل میرے ہی حصہ میں آگئے یا چھٹ چھٹ کرآتے ہیں اس سے کوئی پوچھے کہ آخرآنے سے نتیجہ کیا جب اتنے فاصلہ پربیٹھے کہ جہاں آواز بھی نہ پہنچ سکے خدانا س کرے ان رسوم کا بے حدلوگوں کو اس میں ابتلاء ہورہاہے بے ادب اس کو ادب سمجھتے ہیں حالانکہ یہ حرکت بالکل خلاف ادب ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی کا کچھ لے کربھاگیں گے آپ کی ہیت ملاخطہ ہو جیسے کوئی چورآکر بیٹھ جاتا ہے ایسے ایسے بدفہم یہاں پر آتے ہیں دل آتے ہی مکدرکردیتے ہیں پھر کیا خاک نفع حاصل کرینگے اب مجھ کو تو بدنام کریں گے جاکر کہیں گے کہ بہت ہی بدخلق ہے اوراپنی حرکت کا خفاء کریں گے یہ نہیں کہیں گے کہ میں نے یہ خوش خلقی کا برتاؤ کیا تھا اس پر اس کی یہ بدخلقی ہوئی خیر کریں بدنام میرا تو نفع ہی ہے وہ یہ کہ پھرایسے بدفہم تونہ آئیں گے یہ عرفی دل جوئی اورجگہ ہوتی ہے میرے یہاں تودل شوئی ہے اگرمیرا طرزپسندنہ ہو نہ آؤ بلانے کون جاتا ہے اس پربھی اگر آؤ گے تو میں ضرور بدتمیزیوں سے آگاہ کروں گا روک ٹوک کروں گا میں خاموش رہنے کو خیانت سمجھتا ہوں خاموش رہنے پر اصلاح کیسے ہوسکتی ہے یہ تو آسان ہے کہ