ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہیں جن کو نہ عاقبت کی فکر نہ خدا کا دل میں خوف نہ اللہ رسول سے محبت بس ایک ہی چیز دل میں بسی ہوئی ہے یعنی دنیا اور اس کی ترقی ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ ترقی کے کچھ حدود بھی ہیں یا نہیں کیونکہ ایسی ترقی کہ جس میں نہ حدود کے تحفظ کا خیال ہو نہ احکام پرعمل کرنے کی کوئی پرواہ ہو ایسی ترقی کیا ترقی ہے میں نے ایک مرتبہ لکھنؤ ایک وعظ میں جس میں نئے تعلیم یافتہ اور بیرسڑ اور وکلاء کا زیادہ مجمع تھا بیان کیا تھا کہ ترقی ترقی گاتے ہو آخراس کے کچھ حدود بھی ہیں اوراس کا کوئی معیار بھی ہے یا نہیں کیا ہرترقی کوگو اس کے نہ اصول ہوں نہ قواعد سب ہی کو محمود سمجھتے ہواگر یہ بات ہے تو پھر مرض کی وجہ سے جو مریض کے جسم پر ورم ہوجاتا ہے جس سے وہ فربہ نظرآنے لگتا ہے ڈاکٹروں اور طبیبوں سے اسکا علاج کیوں کراتے ہو اور اس کو کیوں مذموم سمجھتے ہو وہ بھی تو ایک ترقی کی قسم ہے اس بیان کا ان لوگوں پربڑا اثر ہوا۔ زمانہ تحریکات وفودتھا نہ بھون سے سکوت لے کرگئے : (ملفوظ 183) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بہت لوگوں نے اس زمانہ تحریک میں تبادلہ خیالات کے لئے یہاں پرآنا چاہا اوربعضے آئے بھی مگر بحمداللہ کچھ دے کرتوگئے نہیں ( یعنی تحقیق ) لے کرہی گئے ( یعنی سکوت ) بعض وفود بھی آنے کیلئے تیارہوئے چنانچہ میرٹھ سے ایک وفد آنے والا تھا بیرسڑ وغیرہ اس کے ارکان تھے کسی نے ان سے کہ دیا کہ جاتورہے ہو دوسرے کو جذب کرنے کے لئے مگر ذرا اپنی خیرمنانا کہیں وہاں جا کرتم ہی ویسے نہ ہوجاؤ نہ معلوم اس مشورہ کا کیا اثر ہوا پھر نہیں آئے ایک سندھی مولوی صاحب نے جوان سے مرید تھے ان سے کہا کہ حضرت کبھی آپ ہی ویسے نہ ہوجائیں وہ بھی نہ آئے ایک اور مولوی صاحب نے ایک مجمع کی طرف سے آئے آنے کے قبل بواسطہ ان سے یہ گفتگو ہوچکی تھی کہ اپنے کی تین غرضیں ہوسکتی ہیں ایک افادہ ایک استفادہ ایک مناظرہ ۔ اگرافادہ مقصود ہے تومیرے ذمہ اس کا جواب نہ ہوگا وہ تبلیغ ہوگی اپنا فرض ادا کرکےتشریف لے جایئے عمل کرنا نہ کرنا میری توفیق پرہے اور اگر استفادہ مقصود ہے تو اس کے لئے پہلے سے تردد لازم ہے اور تردد آپ کوہے نہیں اس لئے کہ شرکت کرچکے شرکت کا اعلان کرچکے یہ شق قایل کو تسلیم نہیں رہا مناظرہ اس میں بے تکلفی شرط ہے سو مجھ میں اورآپ