ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
حضرت یہ راہ بڑی ہی نازک ہے قدم قدم پرغور اور فکر کی ضرورت ہے اس کی نزاکت پرایک حکایت یاد آئی ایک مرید کو جو شیخ کی خدمت میں رہتے تھے وسوسہ ہوا کہ دنیا میں بڑے بڑے مشائخ ہیں اوروں کو بھی چل کردیکھنا چاہئے شاید وہاں نفع زیادہ ہو۔ شیخ کو اطلاع ہوگئی قرائن سے یا کشف سے کہ مرید کو دوسری طرف میلان ہے کہ دنیا میں دوسرے مشائخ بھی ہیں مگر شیخ نے ظاہر نہیں فرمایا اور اس خاص لطیف عنوان سے فرمایا کہ بھائی بزرگوں نے سیاحت بھی کی ہے فامشوا فی مناکبھا ( سوتم اس کے رستوں میں چلو 12) کے اقتضاء سے سنت بھی اگر جی چاہے تم بھی سیاحت کر آؤ یہ مرید بہت خوش ہوا کہ میرانام بھی نہ ہوا اور کام بھی ہوگیا ۔ سیاحت میں چلا جاکر دیکھا کہ سب جگہ اندھیرا ہے مطلب یہ کہ اسے کچھ نظر نہیں آیا یہ ضروری نہیں کہ دوسری جگہ واقع میں بھی کچھ نہ تھا مگر حصوصیت استعداد سے مناسبت کے موقع کا اثر قلب پراس کا مصداق ہوتا ہے ۔ آفا قہا گردیدہ ام مہر بتاں و رزیدہ ام ٭ بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیز ے دیگری ( تمام جہاں چھان ڈالے بہت مجبوبوں سے محبت کرکے آزمایا ، ہزاروں حسینوں کو دیکھا لیکن تم تو کچھ چیز ہی اور ہو ، جس کا بیان مین لانا ہی مشکل ہے ) شیخ کی خدمت میں واپس آگئے دیکھ کرفرمایا کہ ہو آئے جی بھرگیا ، ارمان نکل گیا اب تو گھٹنے توڑ کر بیٹھو گے تب مرید کو معلوم ہوا کہ شیخ کو میرے خیال پراطلاع ہے دیکھئے کیسا سخت مریض تھا کیسا نازک علاج کیا ۔ کام شروع کرکے چھوڑنا بے برکتی کا سبب ہے۔ (ملفوظ 312) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں طلبہ کو ذکر وشغل نہیں بتلاتا اس لئے کہ تجربہ ہے کہ ایک وقت میں دو کام نہیں سوسکتے تو شروع کرکے چھوڑنا پڑے گا شروع کرکے چھوڑنا یہ نہایت بے برکتی کا سبب ہے بخاری کی حدیث اسکی دلیل ہے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ِ،، یا عبداللہ لا تکن مثل فلاں کان یصلی باللیل ثم ترکہ ِ،، ( اے عبداللہ اس شخص کی طرح نہ ہونا جورات کو نماز پڑھا کرتا تھا اس کو چھوڑدیا ۔ 12) اور جونہ بھی چھوڑا تواس میں کمی ہوگی جو اہم ہے اور سلف کے مجمع پر