ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
رہے تھے عین اس وقت میں ایک شخص آیا جس کے ہاتھ می کسی دوسرے شخص نے لڑائی کے وقت کاٹ لیا تھا اور اس کی وجہ سے تمام ہاتھ ورم کرآیا تھا اور اس کی سخت تکلیف تھی اس نے آکرحضرت حاجی رحمہ اللہ سے عرض کیا کہ حضرت دعاء فرمادیجئے کہ میری تکلیف جاتی رہے میں بھی اس مجلس میں موجود تھا اب مجھ کو طالب علمانہ شبہ ہوا کہ حضرت ابھی ثابت فرما چکے ہیں کہ ہرمصیبت اور بلاء و تکلیف خداکی نعمت ہیں اب اس درخواست کے بعد دوہی صورتیں ہیں اگر اس کی صحت کے لئے دعاء کی تو وہ نعمت کے دفع ہونے کی دعاء ہوگی اور اگردعانہ کی تویہ منصب شیخ کے خلاف ہوگا کہ حضرت اس کو مقام تلذذ بالنعمت پرلے گئے جس سے اس کو ذرا مناسبت نہیں تواس صورت میں حضرت عام مخلوق کے کام نہ آئے حضرت نے معمول کے خلاف اعلان کے ساتھ فرمایا کہ سب اس شخص کے لئے دعاء کریں اور باآوازبلند دعاء فرمانا شروع کی اے اللہ یہ ہم جانتے ہیں کہ یہ بلاء بھی نعمت ہے مگر ہم لوگ اپنے ضعف تحمل کے سبب اس نعمت کی برداشت نہیں کرسکتے اس لئے آپ اپنی رحمت سے اس نعمت بلا کو نعمت صحت سے مبدل فرمادیجئے مجھ کو اس وقت نہایت حیرت ہوئی ۔ حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کی شان تحقیق ہرامر میں عجیب وغریب تھی ایک مرتبہ مولانا رحمت اللہ صاحب کیرانوی نے واپسی قسطنطنیہ کے بعد حضرت سے کہا کہ سلطان عبدالحمید خان صاحب می ایسی ایسی خوبیاں ہیں اگر آپ کہیں تو سلطان سے آپ کا بھی تذکرہ کروں حضرت نے فرمایا کہ غایت مافی الباب اس تذکرہ سے وہ میرے معتقد ہوجائیں گے پھراس اعتقاد کا کیا نتیجہ ہوگا صرف یہ ہوگا کہ وہ مجھ کو آپ کی طرح بلائیں گے جس کا حاصل یہ ہوگا کہ بیت اللہ سے بعد ہوگا اور بیت السلطان سے قریب مگر اس ارشاد میں بظاہر ایک دعوٰٰی اپنے بڑے اور سلطان کے چھوٹے ہونے کا معلوم ہوتا تھا ساتھ ہی اچھا اچھا تدارک فرمایا کہ آپ سلطان کو عادل بتلاتے ہیں اورحدیث میں ہے کہ سلطان عادل کی دعاء مستحجاب ہوتی ہے سوا گرممکن ہو میرے لئے اس سے دعاء کرادیجئے مگراس کا یہ طریق توعرفا مناسب نہیں کہ ایک فقیر کے لئے سلطان سے دعاء کو کہا جائے سو مناسب صورت یہ ہے کہ ان سے میرا سلام کہہ دینا وہ اس کا جواب دینگے پس وہی جواب دعاء ہوجائے گی ۔ انسان کے انتہائی کمال کی علامت : (ملفوظ 168) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آدمی میں جتنا کمال ہوتا جاتا ہے اتنی ہی اس کے معاملات