ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
میں ہی مگر جومخالف ہیں ان کے قلوب میں بھی حضورکی عظمت ہے اگرکوئی مخالف شخص نبوت کا بھی مصدق تصدیق کرنے ولا ) نہ ہوتو اور کمالات اور عادات واخلاق حضور کے ایسے ہیں کہ ان کا تو انکار ہو ہی نہیںسکتا ۔ فضولیات میں وہ مبتلا ہیں جن کو عاقبت کی فکر نہیں کرنی چاہئے اپنی خیر منانا چاہئے دوسروں کے متعلق نہ اس کو مشورہ کی ضرورت نہ فتوٰی حاصل کرنے کی ضرورت اسکو ایک مثال سے سمجھئے ایک شخص پرپھانسی والے کے پاس جائے کہ مجھ کو بچاؤ اور وہ اس کے ساتھ ہوکہ اس کے بچانے کی فکر میں لگ جائے تولوگ اس کوکیا کہیں گے یہی کہیں گے کہ تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑتو ۔ طریق میں دوچیزوں کا تزکیہ : (ملفوظ 343) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ طریق بہت ہی سہل ہے مجھ جیسے نادان آدمی نے جب اس کو سمجھ لیا پھر کیا مشکل رہا اب میں اس کوسہل عنوان سے سمجھاتا ہوں کہ اس طریق کا حاصل نفس کا تزکیہ ہے اور جس چیز سے تزکیہ کیا جاتا ہے وہ دو چیزیں ہیں شہوت اور کبر اوران کا علاج کامل کی صحبت ہے کیونکہ وہ اس کنارے سے اس کنارے لے جاکر کھڑا کردیتا ہے طالب کاکام صرف یہ ہے کہ اپنے کو اس کے سپرد کرکے وہ جوتعلیم کرے اس کو بجالائے اس میں سر موفوق نہ کرے اسی کو مولانا فرماتے ہیں: قال رابگذار مرد حال شو ٭ پیش مردے کاملے پا مال شو آج کل خرابیاں پیدا ہورہی ہیں یہ ساریاں خود رائی کی ہیں خودرائی بڑی ہی مضر چیز ہے فرماتے ہیں فکرورائے خود ودر عالم رندی نیست ٭ کفرست دریں مذہب خود بینی وخود رائی