ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
خیال رکھتا ہوں اور کسی قسم کی حتی الامکان تکلیت نہیں ہونے دیتا علاوہ تنخواہ کے ویسے بھی تمہاری خبر گیری کرتا رہتا ہوں پھر یہ حرص اورطمع اورمہمان سے سوال کیا معنی عرض کیا کہ محض دریافت کرنا مقصود تھا فرمایا کہ عذر گناہ بدتر ازگناہ اگرمانگتا مقصود نہ تھا فعل عبث ہوا جومانگنے اور سوال کرنے سے بھی زیادہ براہے نیزتمہارے اس سوال سے مہمان کو تکلیف ہوئی وہ محجوب ہوا اس کے بعد تووہ ضرورہی دے گا چاہے جی چاہے یا نہ چاہے اور یہاں تویہ بات ضروری قواعد میں داخل ہے کہ کوئی کسی سے سوال نہ کرے یہاں پررہنے والوں کو تو اس کے ماتحت رہنا چاہئے بہشت آنجاکہ آزارئے نباشد ، کسے رابا کسے کارے نباشد ( وہی جگہ بہشت ہے جہاں کوئی تکلیف نہ ہو ، اور کسی کو کسی سے کوئی حاجت نہ ہو ) اب بتلائیے باوجود اس کے کہ میں دوسروں کی اس قدر خدمت کرتا ہوں بھر بھی اس طرح میں ستایا جاتا ہوں اور اس قسم کے بارمجھ ڈالے جاتے ہیں انصاف فرمائیے کہ جس شخص کے قلب میں اس قدررعایتیں رکھی ہوں کیا وہ خود ابتداء کسی سے سختی کرے گا میں فخرا بیان نہیں کرتا بلکہ اللہ کی نعمت ہے اس کا اظہارکرتا ہوں کہ میرے کسی فعل سے کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچتی اور یہ جوکچھ اللہ کی نعمت ہے ، اس کا ا ظہار کرتا ہون کہ میرے کسی فعل سے کبھی کسی کوتکلیف نہیں پہنچتی اوریہ جوکچھ قواعد اورضوابط میرے یہاں ہیں ان سے مقصود احکام کی حفاظت اور حدود کی رعایت ہے اپنے برزرگوں کا یہ ہی طرز دیکھا ہے اور یہ ہی پسند بھی ہے اب اگر ان حرکات پر دواروگیر اور محاسبہ نہ کروں تو پھر اس سے آگے درجہ بڑھے گا مثلا تو محض حرص وطمع ہے پھر مانگنا شروع کردینگے اور دینے والے بھی پہلے تو اور نیت سے خدمت کرتے ہیں مگر پھر مختلف نیت ہوجاتی ہے مثلا یہ کہ مقرب ہیں ان کے ذریعہ سے سلام وپیام پہچنے گا اورحاجت ہوگی وہ پوری ہوجائے گی اوراس کا فساد ظاہرہے میں ایسی فساد کے انسداد کےلئے ان لوگوں کی اس قدر رعایت کرتا ہوں کہ ان سے کہہ رکھا ہے جب کہیں کھانے کا سامان نہ ہو گھر سے کھانا منگا لو پلاؤ قورمہ تو ہوگا نہیں ڈال روٹی ہو گی مگر وہی کھالیا کرنا ۔ مخالفین کا بھی امدادیہ کی تعریف کرنا : (ملفوظ 122) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے بدعتی اپنے مجمع میںاقرار کرتے ہیں کہ یہ تواللہ کو معلوم ہے کہ نفع ہوتا ہے اورکہاں نہیں مگر تسلی جس چیز کا نام ہے وہ خانقاہ امداد یہ ہی