ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
رہتا ہے کہ حدود سے تجاوز نہ ہوجائے ان کو اس کی پروا نہیں ۔ غلو کی مثال چارپائی دفن کرنا (ملفوظ 279) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہم لوگ نہ غلو کی اجازت دیتے ہیں نہ پسند کرتے ہیں مقصود تو یہ ہے کہ احکام بیان کرنے کے وقت حدود کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے جو درجہ جس چیز کا شرعا ہے اس کو اسی درجہ میں رکھنا چاہے ۔ غلو کی مثال میں فرمایا کہ دیوبند میں ایک قبر ہے اس میں محض چار پائی دفن ہے لوگ اس پرفاتحہ پڑھتے ہیں حضرت شاہ ابوالمعانی کی تسبیح اورعصاء کو قبر میں دفن کیاگیا ہے یہ باتیں کون پسند کرسکتا ہے اور کون اجازت دے دسکتا ہے سید کی تعظیم کیوں کی جاتی ہے : (ملفوظ 280) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ سید کی تعظیم محض اس بناء پرکی جاتی ہے کہ روایت سے اس کا سید ہونا معلوم ہوا ہے کبھی تواترسے کبھی محض شہرت سے بس یہی درجہ جلال آباد کے جبہ کا بھی ہے گو خبرمتواتر سے نہیں ایسی چیزوں کو سند کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ کوئی احکام میں سے تھوڑا ہی ہیں صرف ادب کا درجہ ہے جس کیلئے توکسی چیز کی بھی حاجت نہیں ۔ طلباء کی ذہانت (ملفوظ 281) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ طلباء کا طبقہ نہایت ذہین ہوتا ہے اساتذہ تک کو پریشان کردیتے ہیں بعض طلبہ یہاں پرسوال لکھ کر بھیجتے ہیں میں لکھ دیتا ہوں کہ اپنے اساتذہ سے پوچھو پھر لکتھے ہیں کہ پوچھا تھا تسلی نہیں ہوئی میں لکھتا ہوں کہ وہ تقریر لکھو کہ تم نے کیا سوال کیا اور انہوں نے کیا تقریر کی بس گم ہوجاتے ہیں اس وقت ایک طالبعلم کی ذہانت کی حکایت یاد آئی ۔ میں جس وقت کانپور مدرسہ میں تھا تو ایک غلطی پرمیں نے اس طالب علم کی روٹی بند کردی اس پراس نے ایک رقعہ مجھ کولکھا اور یہ شعر لکھا خدائے راست مسلم بزرگواری وحلم ٭ کہ جرم بیند ونان برقرار میدارد ( اللہ تعالیٰ ہی کیلئے بزرگواری اور حلم ثابت ہے جو جرم دیکھتا ہے اور روٹی بند نہیں کرتا ۔ 12)