ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
مگر ان کے قلب پروارد ہوا کہ مت جاؤ یہ نہیں گئے تھوڑی دیر بعد پھرارادہ کیا کہ ملنا چاہئے پھر وارد ہوا کہ مت جاؤ اس پرخیال ہوا کہ وجہ کیا ایک بزرگ اورنیک شخص ہیں معلوم ہوتا ہے کہ خیال بے بنیاد ہے ضرور ملنا چاہئے اٹھ کر چل دیئے تھوڑی چلے تھے ٹھوکر لگی اور گر کرٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی المام ہوا کہ تمیں ملنے سے منع کیا گیا تھا اس منع کی کیوں مخالفت کی بعد میں ممانعت کی معلوم ہوئی کہ وہ بزرگ بدعتی تھے جن کی ملاقات سے منع کیاگیا تھا تو وارد کی عدم اتباع پراس قسم کی تکوینی سزا ہوجاتی ہے مگر اخروی سزا نہیں ہوتی بس یہ ضررہوتا ہے اوروجہ اس کی غور سے کام نہ لینا ہے ملامت اس پرہوتی ہے کہ واقعہ میں تحقیق اوراختیار کیوں نہیں کی اس طریق میں بہت ہی دقیق باتیں پیش آتی ہیں اس واقعہ میں احتیاط یہی تھی کہ نہ ملتے کیونکہ اگر وہ شخص واقع میں بزرگ ہی تھے تب بھی ان سے ملنا کوئی واجب تونہ پھر اصول صحیحہ سے تحقیق کرسکتے ہیں ایسے امور میں خاص سمجھ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اہل عشق کی شان جدا ہوتی ہے : (ملفوظ 220) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل عشق کی شان ہی جدا ہوتی ہے یہ حضرات بظاہر اس عالم میں نظر آتے ہیں مگر معنی اس عالم میں نہیں ہوتے ہروقت محبت میں غرق رہتے ہیں نہ ہنسنے کا خیال نہ رونے کا نہ کسی سے ملنے کا شوق نہ کھانے کمانے کی فکر عشق ایسی ہی چیز ہے اور یہ حالت بدون عشق نہیں ہوسکتی یہ عشق ہی کا خاصہ ہے کہ سوائے محبوب کے سبکو فنا کردیتا ہے اسی کومولانا رومی فرماتے ہیں عشق آن شعلہ است کوچوں برفروخت ہرچہ جزمعشوق باقی جملہ سوخت ، تیغ لا در قتل غیر حق براند درنگر آخر کہ بعد لاچہ ماند ، ماند الا اللہ و باقی جملہ رفت مرحبا اے عشق شرکت سو زرفت گویا اسی کا ترجمہ گلزار ابراہیم میں کیاگیا ہے عشق کی آتش ہے ایسی بد بلا دے سوا معشوق کے سب کو جلا اس ہی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ یہ حضرات مغلوب ہونے کی وجہ سے معزور ہیں ان کو اپنی ہی خبر نہ تھی ان پرملامت کرکے اپنی عاقبت خراب کرنا ہے کسی کو کیا خبر کہ ان پرکیا گذرتی ہے ۔