ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
( دشمن تو گھر کے اند رموجود تھا اور دروازہ بند کرلیا ، فرعون کی تدبیر کی ناکامی کی وجہ یہی ہوئی ) اور فرماتے ہیں اے شہاں کشتیم ما خصم برون ماند خصمے زو بتر در اندرون کشتن ایں کار عقل وہوش نیست شیر باطن بحرہ خرگوش نیست ( اے حضرت ہم نے باہر کے دشمن کو تو ماردیا مگر باہر کے دشمن سے بدترین اندرہ گیا ہے اس اندر کے دشمن کے مارنے کی تدبیر عقل کے بس کی نہیں ہے کیونکہ یہ باطنی شیر،خرگوش عقل و ہوش کے بس میں آنے والا نہیں ہے ( اس کے مسخرے کرنے کے لئے تائید غیبی کی ضرورت ہے اور وہ تمہاری طلب اور شیخ کامل کے اتبا ع سے حاصل ہوگی ) اور سب میں بڑی چیز جو اس کی بھی اصل ہے وہ ہے کسی کامل کی صحبت ، بدوں اس کے اس راہ میں کامیابی مشکل ہے بدوں راہبر اس میں قدم رکھنا خطرہ سے خالی نہیں اسی کو مولانا فرماتے ہیں یار باید راہ تنہا مرو بے قلاؤ زاندریں صحرا مرو ( سلوک طے کرنے کےلئے ساتھی کی ضرورت ہے تنہا مت چلوبغیررہبرکے اس جنگل میں مت جاؤ ) اپنے کو اس کے سپرد کردو اور زبانی سپرد کرنے سے بھی کچھ نہ ہوگا بلکہ وہ جو تجویذ کرے گا اس پر عمل کرنا ہوگا اور اگر ہرچرکہ پرقلب میں کدورت پیدا ہوگئی تو بس مقصود حاصل ہوچکا اسی کو مولانا فرماتے ہیں توبیکے زخمے گریزانی ز عشق تو بجز نامے چہ میدانی زعشق ( تو ایک چرکہ سے عشق کے بھاگتاہے تو معلوم ہو اکہ عشق کانام ہی نام جانتا ہے (حقیقی عشق تجھ کو حاصل نہیں ۔ 12) خاتمہ ایمان پربڑی دولت ہے : ( ملفوظ 53) ایک مولوی صاحب کے تعریفی جملوں پر فرمایا کہ اجی حضرت کہاں کی بزرگی اور کہاں کا تبرک ! اگر ساتھ ایمان کے چلے جائیں یہ ہی سب کچھ ہے اسی کا خطرہ ہے نہ معلوم قسمت میں کیا لکھا ہے کسی نے خوب کہا ہے