ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
کام کررہا ہوں کہ اور جگہ ہو بھی نہیں رہا ۔ اور ہے بھی چھوٹا کام اسی لئے مجھ سے بڑے کام لینا انصاف کے خلاف ہے یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے کوئی شخص لوہار سے سنار کا کام لے یہ کتنی بے انصافی کی بات ہے ۔ پھر فرمایا کہ نہ میں عالم بنانا جانتا ہوں نہ میں بزرگ بنانا جانتا ہوں میں تو آدمی بنانا جانتا ہوں اگر اس سے آگ کوئی چاہے تو وہ کہیں اور جائے پھرآدمی بنانے کا جو طریقہ میرے یہاں ہے یہ چونکہ اس وقت دوسری جگہ ہے نہیں اس وجہ سے لوگوں کی نظر میں بات نئی ہوگی ۔ ورنہ واقع میں پرانی ہی ہے پھر فرمایا جن لوگوں مجھ سے بے تکلفی کا تعلق نہیں ان کو مجھ سے ایسی علمی گفتگو کرنا نہ چاہئے ۔ ہاں جن کو پہلے سے یعنی اس تعلق تربیت کے قبل سے بھی مجھ سے بے تکلفی بھی ہے ان وکو اجازت ہے ۔ 25 شوال المکرم 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم جمعہ علم دین اور علم دنیا میں فرق : (ملفوظ 407) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے بڑی حسرت سے لکھا ہے کہ میرے پیٹ میں درد رہتا ہے اب ایم ۔ اے کے سخت امتحان کی کس طرح تیاری کروں فرمایا کہ ایک شخص نے ایسے امتحانوں کے متعلق خوب کہا ہے کہ : آسان ہے حساب روز محشر ٭ مشکل ہے پر امتحاں روڈ کی اور بالکل صحیح کہا ہے جس نے کہا ، نہ اس لئے کہ وہ اس سے زیادہ عظیم الشان ہے بلکہ اس لئے کہ وہاں تو رحیم وکریم سے سابقہ ہوگا یہاں بے رحم ڈاکوؤں سے اب یہ یچارے ناکامی کے احتمال پر پریشان ہیں ان کے دل کو کوئی چیز اطمینان دلانے والی نہیں سوائے یاس اور حسرت کے بخلاف علم دین کے کہ اس کا ہرجز ہرحال میں کار آمد ہے اس میں کسی وقت بھی طالب کو یاس اور حسرت نہیں ہوسکتی خواہ قلیل ہو یا کثیر خواہ اس کی تحصیل کے بعد دنیوی کا میابی نوکری وغیرہ ہو یا نہ ہو وجہ یہ کہ علم معاش میں تو مقصود دنیوی کامیابی ہی ہے وہ نہ ہوتو پھر حسرت ہی حسرت ہے بخلاف علم دین کے کہ وہاں مقصود آخرت کی کامیابی ہے اگر دنیوی کا میابی بھی نہ ہوتو آخرت کی کامیابی سے تو یاس نہیں اس لئے حسرت کی کوئی وجہ نہیں یہ فرق ہے علم دنیا اور علم دین میں ۔