ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
آپ صاحب تصرف ہیں تو یہ دیکھنا چاہئے کہ بددعاء کے وقت آپ نے اپنے دل اور خیال کو اس کی ہلاکت کی طرف متوجہ کیا یا نہیں اگرنہیں کیا تو قتل کا گناہ نہ ہوگا ہاں بددعا ء کا گناہ بعض صورت میں ہوا جسیی ابھی اوپر مذکر ہوا اس میں توبہ استغفار کرنا چاہئے اورایک صورت یہ ہے کہ اگراس شخص کو اپنا صاحب تصرف نہ ہونا تجربہ سے معلوم ہے مثلا بارہا تصرف کا قصد کیا مگر کبھی کچھ نہیں ہوا تو اس صورت میں اگر ہلاکت کا خیال بھی کیا تب بھی قتل کا گناہ نہیں ہوا البتہ اس صورت میں اگروہ شرعا مستحق قتل نہ تھا تواس کی ہلاکت کی تمنا کا گناہ ہوگا اور تجربہ سے اپنا صاحب تصرف ہونا معلوم ہے اور پھر اس کا خیال بھی کیا اور وہ مستحق قتل نہیں تویہ شخص قاتل ہے کیونکہ تلوار سے قتل کرنا اور تصرف سے قتل کرنا دونوں سبب قتل ہونے میں برابر ہیں صرف فرق اتنا ہے کہ تلوار سے قتل عمد ہے جس میں قصاص ہے اور یہ شبہ عمد اس صورت میں دیت اورکفارہ دینا ہوگا وہ بزرگ اس مفصل جواب س بہت مسرور ہوئے پھر فرمایا کہ مسلمان کو ہرقدم پرعلم کی ضرورت ہے نہ معلوم یہ جاہل پیر کیسے بے خوف اور مستغنی ہیں کہ جائز نا جائز کی فکر ہی نہیں۔ 21شوال المکرم 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم دو شنبہ اول بارہدیہ قبول کرنے میں خرابی : (ملفوظ 395) فرمایا کہا ایک صاحب جو بہت متمول ہیں یہاں پرآئے اور ان کے آنے کا پہلا موقع تھا وہ صاحب بہت سے کپڑے وغیرہ لائے تھے بطور ہدیہ مجھ کو دینے لگے میں نے بوجہ مخالفت شرائط عذر کردیا میں پہلے ان قواعد پربہت سختی سے پابند تھا بطول مزاح فرمایا کہ جوں جوں سن بڑھنے سے بدن ڈھیلا ہوتا جاتا ہے قواعد بھی ڈھیلے ہوتے جاتے ہیں انہوں نے اپنے ایک رفیق سے شکایت کی انہوں نے کہا کہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر کیجئے کہ جس چیز کی تلاش لے لئے آپ نے سفر کیا تھا وہ چیز مل گئی آپ اس سفر میں جہاں جہاں گئے ہرجگہ آپ کے نام کا وظیفہ پڑھا جاتا تھا اور یہاں پریہ برتاؤ ہوا کہ کسی نے پوچھا بھی نہیں تو وہ چیز یہاں ہے ان کا سفر سے مقصود تھا کہ کسی کو اپنا رہبر بناؤں اور دین کا تعلق پیدا کروں گا اس سے ان کی تسلی ہوگئی ایک اور صاحب علم کا واقعہ ہے جن کو یہاں آکر اپنے کھانے کا خود انتظام کرنا پڑا جو ظاہرا خشکی ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ یہ