ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہندو مسلمانوں میں امتیاز نہ رہا ایک سی صورت ایک لباس کس طرح پہچانا جائے داڑھی منڈانے کا ایسا عام رواج ہوگیا ہے کہ جیسا داڑھی رکھنا شعار اسلام تھا ویسا ہی بعض مقامات میں داڑھی منڈانا شعار اسلام ہوگیا ہے اس کے متعلق ایک حکایت یا د آئی سہارنپور میں ایک صاحب تھے جنکی بڑی داڑھی تھی وہ ہندوستان سے شام میں گئے تھے بڑی داڑھی کی وجہ سے بیچارے پکڑے گئے معلوم یہ ہوا کہ وہاں داڑھی رکھنا علامت ہے یہودی ہونے کی اور داڑھی منڈانا یا کٹانا علامت ہے مسلمان ہونے کی جب شام میں یہ حالت ہے تو رات میں نہ معلوم کیا ہوگی اس میں لفظی صنعت ہے مراد رات سے دارالکفر ہے جہاں ظلمت ہی ظلمت ہو پھر فرمایا اب تو یہ حالت ہورہی ہے کہ اس حالت کو دیکھ یہ شعر یا د آتا ہے : اے بسرا پردہ یثرب بخواب ٭ خیز کہ شد مشرق ومغرب خراب ( اے وہ ذات جو مدینہ منورہ میں استراحت فرمارہے ہیں اٹھئے کہ مشرق ومغرب خراب ہورہے ہیں ) ستانے کا تعویذ : (ملفوظ 347) ایک شخص نے بہت ہی پست آواز سے تعویذ مانگا فرمایا کہ زور سے بولو تاکہ میں سن لوں اس طرح پربولنا کہ دوسرا سن ہی نہ سکے کہاں سے سیکھا ہے اس نے پھر دوبارہ عرض کیا مگر قریب قریب اس ہی لہجہ میں فرمایا کہ میں نے اب بھی نہیں سنا تیسری مرتبہ میں بلند آواز سے عرض کیا ستاؤ کا تعویذ چاہے فرمایا بندہ خدا اول ہی دفعہ میں اس طرح کیون نہ بولا تھا پھر فرمایا جب جن تمہیں ستاتا ہے اور تم مجھے ستاتے ہوتو جن کے تعویذ کے ساتھ ایک تعویذ تمہارے لئے بھی چاہئے تاکہ تم بھی کسی کو بہ ستاؤ ۔ حضرت والا کا عفو وحلم (ملفوظ 348) ایک صاحب کا ذکر فرمایا کہ یہ فلاں مولوی صاحب کے صاحبزادے ہیں ایک سنگین معاملہ میں پھنسے ہوئے ہیں یہاں پردعاء اور ایک عہدہ دارسے سفارش کے لئے آتے تھے میں نے دعا سفارش دونوں کردیں سفارش میں یہ لکھ دیا کہ آپ کو بعد تحقیقات صحیح جوواقعہ کا علم