ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
رہا ہے اس کے لئے تو تعویذ لے جا رہا ہے اور ایک تعویذ مجھے اپنے لئے لکھنا پڑے گا اس لئے کہ تو مجھے ستارہا ہے تاکہ میں تیرے ستاؤں سے بچوں علاوہ نا تمام تعبیرات کے نقص کے ان تعو یذ گنڈوں کے متعلق عوام کے عقائد بھی نہایت ہی خراب ہیں ۔ سوال کرنے کا پیشہ بنالینا برا ہے : (ملفوظ 153) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کچھ سوال کی عادت ہی ہو جاتی ہے ضرورت اور مجبوری ومعذوری پرتو سوال کا مضائقہ نہیں مگر پیشہ بنالینا تو نہایت ہی بے غیرتی کی بات ہے غیرت میں تو دینے والے کی درخواست پربھی کہنے کی ہمت نہیں پڑتی میں جس وقت رنگون گیا تھا تو حاجی محمد یوسف صاحب نے یہ کہدیا تھا کہ اگر کوئی موقع خیرکا ہوا کرے تو اطلاع کردی جایا کرے ہم بھی اس میں شریک ہوجایا کریں مگر چونکہ عادت نہیں کبھی زبان نہیں اٹھی قلم نہیں چلا چنانچہ آج تک بھی کبھی نہیں لکھا حالانکہ ان کی حالت پرمجھ کو ہرطرح کا اطمینان ہے مالدار بھی ہیں مخلص بھی ہیں مگر اپنے نفس پراطمینان نہیں نفس کو گنجائش مل جانے کا اندیشہ ہے اسی وجہ سے اور بھی ایسی باتوں سے اجتناب رکھتا ہوں ۔ برکات التوکل : (ملفوظ 154) (ملقب بہ برکات التوکل ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس کام کو حق تعالٰی کرانا چاہتے ہیں اس کے اسباب ویسے ہی مہیا فرمادیتے ہیں اوراس میں کسی کی ذات کو خاص دخل نہیں ہوتا کہ فلاں ہی شخص کریگا تو یہ کام ہوگا وہ جس سے چاہیں کام لے سکتے ہیں اور کرا سکتے ہیں بڑے بڑے مظنہ خیربیٹھے منہ دیکھا کرتے ہیں اور بے گمان وہ کام لے لیتے ہیں ایک صاحب ہمارے بزرگ کی اولاد میں سے ہیں دو ہزار یا ڈھائی ہزار کے قرض دارتھے مجھ سے سفارش چاہی میں نے صاف کہہ دیا کہ خطاب خاص سے تو میں سفارش نہ کروں گا اورنہ تجربہ سے اس کا کوئی نفع خاص ہے ہاں خطاب عام سے سفارش سے عذرنہیں صورت خاص میں سفارش کرنا دوحال سے خالی نہیں ایک تو خواہ اس کا جی چاہے یا نہ چاہے مگراس کو پوراہی کرے اس میں تو دوسروں پربارہوتا ہے اور یہ خیال ہوتا ہے فلاں شخص نے لکھا ہے اگرکام نہ کیا تو اس پر ناگواری کا اثر ہوگا تو اس صورت میں دینے والے کا تو دنیا کا نقصان ہوا اس لئے کہ اس میں خلوص