ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
میں حرج ہے حلانکہ ما جعل علیکم فی الدین من حرج ( اور تم پر دین میں کسی قسم کی تنگی نہیں کی ) فرمایا گیا ہے فرمایا ہاں جی واقعی اس میں بڑی حرج ہے اور جہاد میں اس سے بھی زیادہ حرج ہے جان دینی پڑتی ہے ۔ اس کو بھی دین سے خارج کرو ۔ فرمایا مولانا نے خوب ہی جواب فرمایا واقعی اگر ایسا ہے تو پھر تو کوئی چیز بھی اس حرج سے خالی نہ ملے گی ۔ پھر بے خبری پر فرمایا کہ ایک حکایت بیان کرتا ہوں اس سے بے خبری کا اندازہ ہو جائے گا کہ اس طریق کی تو کیا خبر ہوتی یہ تو پھر کسی قدر غامض ہے بعضے لوگ ایسی ضروری اور واضح چیزوں سے بے خبر ہیں جن کا تعلق عقائد اور ایمان سے ہے الہ آباد میں ایک بیرسٹر تھے مولوی کے لقب سے مشہور تھے انہوں نے مولانا محمد حسین صاحب الہ آبادی سے کہا کہ اب تو مسلمانوں کو سود لینے کی ضرورت ہے علماء کو چاہئے کہ اب اس کی اجازت دے دیں اس پر مولانا نے کہا کہ سود کو تو خود اللہ تعالی نے حرام فرمایا ہے علماء کو حلال کرنے کا کیا اختیار ہے اور ان کو وہ آیت تحریم کی پڑھ کر سنائی گئی بے چارے چونک اٹھے اور دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ پیٹا کہ توبہ توبہ اور یہ کہا کہ خدا کی قسم مجھے معلوم نہیں تھا کہ سود کو خدا تعالی نے حرام فرمایا ہے میں تو یہ سمجھتا تھا کہ مولویوں نے یہ مسئلہ گھڑ رکھا ہے یہی اس کو بدل بھی سکتے ہیں ۔ حضرت یہ حالت ہے دینی معلومات کی ۔ کہ بیرسٹر تھے اور یہ خبر نہ تھی کہ یہ دین کا حکم ہے یا مولویوں نے اپنے گھر سے مسئلہ بنا رکھا ہے ۔ 27 شوال المکرم 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم یکشنبہ حقوق مدرسہ اور حقوق مدرسین جمع فرمانا : ( ملفوظ 422 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں ہمیشہ اس کی رعایت رکھتا ہوں کہ اہل علم پر کسی کی حکومت نہ ہو ۔ میں جب مدرسہ کانپور میں تھا وہاں ایک رجسٹر مدرسین کی حاضری کا تھا وہ مدرسہ کے کسی کارکن کے سپرد نہ تھا محض مدرسین کی دیانت پر ایک خاص موقع پر رکھ دیا گیا تھا کہ وہ مدرسہ میں اپنے آنے کا وقت اس میں خود لکھ دیا کریں ۔ میں نے محض اس خیال سے ایسا کیا تھا کہ ان پر کسی کی حکومت کرنا ان کے حقوق عظمت کے خلاف تھا اور مدرسہ کی رقم زائد دے دینا مدرسہ کے حقوق دیانت کے خلاف تھا اور اس معمول سے دونوں کے حقوق کا تحفظ ہو گیا