ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
صاحب کو غصہ آتا تو بھائی کو زیادہ مارتے اورکوئی پوچھتا تو فرماتے کہ سکھلاتا یہ ہی ہے حالانکہ یہ بات واقع کے خلاف ہوتی تھی میں خود بھی ایسی حرکتیں کرتا تھا مگر مشہور یہ ہی تھا کہ یہ سکھلاتا ہے ایک مرتبہ تائی صاحبہ نے والد صاحب سے فرمایا کہ بھائی تم چھوٹے ہی کو کیوں مارتے ہو حالانکہ دنگا دونوں ہی کرتے ہیں فرمایا دو وجہ ہیں ایک تو یہ کہ سبق یاد کرلیتا ہے میرے متعلق فرمایا اس لئے یہ پیارا معلوم ہوتا ہے اور ایک یہ کہ یہ خود نہیں کرتا چھوٹا سکھلاتا ہے فرمایا میں ایک روز پیشاب کر رہا تھا بھائی صاحب نے آکر میرے سرپر پیشاب کرنا شروع کردیا ایک روزایسا کہ بھائی پیشاب کررہے تھے میں نے ان کے سرپرپیشاب کرنا شروع کردیا اتفاق سے اس وقت والد صاحب تشریف لے آئے فرمایا یہ کیا حرکت ہے میں نے عرض کیا ایک روز انہوں نے میرے سرپر پیشاب کیا تھا بھائی نے اس کا بلکل انکار کردیا مختصرسی پٹائی ہوئی اس لئے کہ میرا دعوٰی ہی دعویٰ رہ گیا تھا ثبوت کچھ نہ تھا اورمیرے فعل کا مشاہدہ تھا غرض جوکسی کو نہ سوجھتی تھی وہ ہم دونوں بھائیوں کو سوجھتی تھی بھائی صاحب بچپن میں مجھ سے کہا کرتے تھے کہ ہم ایک کرسی پربیٹھے ہوں گے سامنے میز ہوگی اور پکار پکار کرکہتے ہوں گے کہ او فلاں او فلاں نے مراد حکومت تھی اورتم ایک چٹائی پربیٹھے ہوگئے دوچار لڑکے سامنے ہونگے ایک قمچی ہاتھ میں ہوگی مطلب یہ تھا کہ لڑکے پڑھاؤ گے مگر ایسا ہونے کے بعد ان ہراس فرق کا یہ اثر ہواکہ اب ان کو یہ حسرت ہوا کرتی تھی کہ افسوس مجھکو والد صاحب نے علم دین کیون نہیں پڑھایا اور مجھ کو بحمداللہ کبھی یہ حسرت نہیں ہوئی کہ والد صاحب نے مجھ کو علم دنیا کیوں نہیں پڑھایا ۔ مسلمان کی پہچان تو ڈاڑھی سے ہوتی ہے : ( ملفوظ 346 ) دو شخص تعویذ کے لئے حاضرہوئے حضرت والا ان لوگوں کی صورت دیکھ کر یہ امتیاز ن فرماسکے کہ یہ مسلمان ہیں یا ہندو اس لئے حضرت والا کا معمول یہ ہے کہ اگر مسلمان ہوں تو تعویذ عطا فرماتے ہیں اور ہندوؤں کو احتیاطا فرمایا کرتے ہیں کہ کچے سوت کی چنیچلی لے آؤ گنڈا بنادیا جائےگا اور ا ثر میں کچھ فرق نہیں پڑتا لہذا ان شخصوں سے یہ ہی فرمایا کہ پانی لے آؤ پڑھ دوں گا اور ایک سوت کی چنچیلی لے آؤ گنڈا بنادوں گا جب وہ چلے گئے فرمایا کہ آج کل بڑی آفت ہے