ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
نیچریت کا پورا غلبہ ہے قلوب پرایسا زہریلا اثرہوا ہےکہ کسی امتی پرتو کیا اطمینان ہوگا اوراس کا کیا احترم ہوگا خودحضورﷺ کی عظمت بھی قلوب سے نکلتی جارہی ہے اور مقصود تمام تر موقوف ہے اسی عظمت و محبت پرصحابہ کرام کے کام کا راز یہی ہے کہ حضورﷺ کے عاشق تھے ان کے قلوب اللہ اور رسول کی محبت وعظمت وخشیت سے پرتھے اب بھی جہاں کام ہوتا ہے اہل اللہ کی محبت سے ہوتا ہے جس کی بدولت ان حضرات کی حکومت قلوب پرہوتی ہے بخلاف ظاہری سلاطین کے ان کی حکومت محض جسم پرہوتی ہے ان کے محکومیں محض آلات حرب کے محکوم ہوتے ہیں بخلاف اہل اللہ کے خدام اور محکومین کے کہ ان کی شان ہی جدا ہوتی ہے ان کے جوکہہ دیاجاتا ہے وہ دل سے کرتےہیں کسی کام سے کسی بات سے انکارنہیں ایسی اطاعت رسم پرست کبھی قیامت تک بھی نہیں کرسکتے ۔ علماء کے اخلاق مروجہ نے عوام کے دماغ خراب کردیئے : (ملفوظ 149) ایک سلسلہ گفتگومیں فرمایا کہ علماء کے مروجہ اخلاق نے عوام کے دماغ خراب کردیئے اب میں تنہا کہاں اصلاح کروں اورکسی جگہ توروک ٹوک بھی نہیں کی جاتی نہ غلطیوں اور بدتمیزیوں پرمتنبہ کیا جاتا ہے لوگ یہاں پرآکر دنیا سے نرالا طرز دیکھتے ہیں یہ ہی وجہ یہاں سے ان کی وحشت کی ہے اگر سب یہ ہی اصول اختیار کریں تو بہت جلد لوگوں کی اصلاح ہوجائے مگر وہ کریں ہی کیوں اور ان کو ضرورت ہی کیا پڑی ان کی مصالح وہمیہ میں خلل پڑتا ہے نہایت ہی گڑبڑ ہورہی ہے مقتداؤں اور پیشواؤں کے ڈھیلے پن نے عوام کا توناس ہی کردیا ۔ عوام کو راحت پہنچانا اہل اقتدار کا فرض ہے : (ملفوظ 150) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بہت سے انتظامی کام حکومت ہی کرسکتی ہے ایسے کام اسی ہی کے کرنے کے ہیں مثلا باجے اگرحکومت چاہے بند کرسکتی ہے رہا کتوں کے متعلق اول توپالنے کی ممانعت ہوسکتی ہے اوراگر ضرورت کے موقع کا استثناء بھی ہوتوقیود کے ساتھ ہوسکتا ہے مثلا یہ کہ باندھ کررکھو اس لیے کہ اندھیرے میں ستاتے ہیں کسی کا دامن پکڑلیا پیر پکڑلیا ، ایک ضروری انتظام یہ کرنے کے بل ہے کہ جانوروں کے بڑے بڑے گھنٹے بند ھوا دینے شاہئیں ، ایک مرتبہ میں نماز مغرب کچھ دیرسے مکان کی طرف جارہا تھا ایک سانڈے سامنے سے آگیا اندھیرا تھا نیز میں نیچی نظر کئے ہوئے جارہا تھا بلکل تصادم ہونے کو تھا