ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
اولیاءاللہ کے تذکرہ میں بڑی برکت ہوتی ہے اور میں نے یہ بھی کہدیا ہے کہ جو حکایت سمجھ میں نہ آوے اس کوچھوڑ دیا جاوے اس میں خوض نہ کیا جاوے اس میں خوض نہ کیا جاوے اس لئے کہ اس میں بعض حکایت ایسی ہیں کہ ظاہر نظر میں انکا مضمون شریعت معلوم ہوتا ہے پھر اس مشورہ کے متعلق یہ فرمایا کہ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ مشقت نہ ہو اور اصلاح ہوجائے اوریہ طریقہ بزرگوں کی حکایتوں کے دیکھنے سے حاصل ہوجاتا ہے کہ ظاہر میں کوئی خاص مجاہدہ نہیں اوراندراندرسب کچھ اثر ہورہاہے فرمایا کہ مقبولین کے حالات دیکھنے اور پڑھنے کے بارہ میں حق تعالی بھی اپنے کلام پاک میں فرماتے ہیں وکلا نقص علیک من انباء الرسل مانشبت ید فوادک یعنی ہم آپ سے انبیاء کے ایسے قصے بیان کرتے ہیں جس سے آپ کے دل کو مضبوطی دیں فرمایا کہ نزہتہ البساطین میں ایک ہزار سے زیادہ حکایات ہیں تو جہاں ایک ہزار نشتر لگیں گے کہاں تک مادہ فاسد نہ نکلے گا ۔ طبیعت کا ضیعف ہونا (ملفوظ 381) حضرت والا نے ایک صاحب سے پانی کے لئے منگایا کٹورہ میں پانی زائد دیکھ کر فرمایا کہ اس کوکم کرکے لاؤ طبیعت اس قدر ضیعف ہے کہ زائد پانی ہونے کی وجہ سے طبیعت گھبراتی ہے تھوڑا سا بھی نہیں پیا جاتا دسترخوان پرا گر روٹی زائد آجائے توایک روٹی بھی راحت سے نہیں کھا سکتا اب بتلایئے بعضے انتظامات کی یہ بناء کیسے سمجھاؤں میرے اس مواخذہ کرنے پرکہ تکنے سے تکلیف ہوتی ہے کہتے تھے کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ دیکھنے سے بھی تکلیف ہوتی ہے ۔ تبحر فی العلوم فرض ہونے میں حکمت (ملفوظ 382) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت نے ایک بار فرمایا تھا کہ آج کل تبحر فی العلوم قریب قریب عین ہے فرمایا جی ہاں وجہ اس کی یہ ہے کہ پہلے زمانہ میں عام لوگوں میں انقیاد اور بزرگوں پراعتماد زیادہ ہوتا تھا انکی تقلید علم و عمل کے لئے کافی ہوتی تھی اب یہ نہیں رہا تو پھراب کونسی صورت ہے حفاظت دین کی بس یہ حفاظت اسی میں ہے کہ شخص ضرویات کا درسی عالم ہو اس لئے ایسا نہ کرنے میں نہ تو خود دین کو سمجھ سکتے ہیں اور سمجھانے والے پراعتماد کرنے