ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
3/ ربیع الاول 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ چو کفر از کعبہ برخیزد (ملفوظ 26) ایک صاحب نےعرض کیا کہ حضرت مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں بھی انگریزی مدارس کھل گئے فرمایا کہ جہاں برہمن وہیں قصائی سنا کرتے تھے کہ چو کفراز کعبہ بر خیز و کجا ماند مسلمانی وہی ہوگیا ۔ نجدیوں سے متعلق ارشاد : (ملفوظ 27) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ نجدی عقائد کےمعاملہ میں اچھے ہیں مگر عمل میں کچھ بودے معلوم ہوتے ہیں نرے نجدی ہیں اگر تھوڑی سے وجدی بھی ہوتے تو اچھا ہوتا ایک مولوی صاحب کہتے تھے کہ ابن سعود کے یہاں دعوت تھی دعوت میں کھانے پرتصویریں تھیں ان مولوی صاحب نے اپنے ایک شریک دعوت عالم پوچھا کہ یہ کیوں رکھی گئیں تو ایک مہمل جواب دیا ھذا الکسر انہوں نے کہا کہ کھانے سے پہلے کیوں نہیں توڑ دیا گیا جب لائے تھے تو وہ کان ہی پر ہی کیوں نہیں توڑدیا گیا کیا اس سے پہلے توڑنا جائز نہ تھا بعض بات ایسی ہوتی ہے کہ آدمی کو اپنی حماقت پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے یہاں کے ایک قریب کے قصبہ کا ذکر ہے ایک شیعی رئیس اور ایک سنی میں گفتگو ہوئی جبہ والے جو یہاں پرآتے ہیں ان کے پاس قرآن شریف ہے اس قرآن پاک کو ان لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کررکھا ہے کہ یہ حضرت علی کے ہاتھ کا لکھاہوا ہے وہ شیعی صاحب اس قرآن پاک کو باربار چومتے چاٹتے تھے اور جبہ کی طرف زیادہ التفا ت نہ کرتے تھے ان سنی صاحب نے کہا کہ آپ کویقین ہے کہ یہ حضرت امیر کے دست مبارک کا لکھا ہو اہے کہنے لگے اس میں شک کیا ہے اس وقت کثیر مجمع تھا جب صاحب کئی مرتبہ اقرارکرچکے تو ان سنی نے کہا کہ آج شیعیت اور سنیت کا فیصلہ ہے جب یہ قرآن جیسا ہے یا شیعوں کے قرآن جیسا ہے کیونکہ تم کہتے ہو کہ اس کو گھٹا بڑھادیا گیا ہے یہ سن کر شیعی صاحب کا منہ ذرا سا نکل آیا اور کوئی جواب نہ بن پڑا ۔