ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
حق واضح کرنے کے لئے بیان فرمانا : ( ملفوظ 57) ایک صاحب کے سوال کےجواب میں فرمایا کہ جی ہاں آپ نے قدر کی میرے طرز کی اور اس کو سمجھا اس کا حاصل یہ ہے کہ میں کبھی کسی پراعتراض نہیں کرتاہاں کوئی مسئلہ ہوتا ہے اس کو بیان کردیتاہوں وہ بھی اس نیت سے کہ حقیقت کا اظہار ہوجائے حق واضح ہوجائے کبھی کسی کی تفسیق وتجہیل وتحقریروتذلیل کی نیت ہوتی پھربھی مجھ پراعتراضات کئے جاتے ہیں اور سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ میں کچھ بولتا نہیں غیریب کی جو روسب کی بھابی ، ایک مولوی صاحب کانام لے کر فرمایا کہ ان سے کوئی نہیں بولتا نہ ان کےکوئی درپے ہوتا ہے اس لئے کہ وہ بولتے ہیں میں لے کرفرمایا کہ ان سے کوئی نہیں بولتا نہ ان کے کوئی درپے ہوتا ہے اس لئے کہ وہ بولتے ہیں میں بولتا نہیں وجہ یہ ہے اس جرات اور بیبا کی کی مگر اللہ کا لاکھ لاکھ شکرہے کہ پھرخودہی آکر سرنگوں ہوتے ہیں اور یہ میں فخرسے نہیں کہتا بلکہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ مظلوم اگرکافربھی ہوتو حق تعالی اس کی نصرت فرماتے ہیں اس میں کسی کمال اور بزرگی کوکیا دخل ۔ فضول منازاعت سے نفرت : (ملفوظ 58) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ فضول منازعت کی فرصت کس کو ہے ان کی فضولیا ت میں تو وہ پڑے جس کو فرصت ہو کون ان قصوں میں پڑے ان جھگڑوں میں پڑا کر آدمی اپنے ضروری کاموں سے بھی رہ جاتا ہے ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے اس قطع منازعت کے لیے ایک عجیب دستوارالعمل بیان فرمایا تھا کہ اگر کوئی تم سے باحق مباحثہ یا مناظرہ کرے تو اس مثل ہر عمل کرنا کہ ایک نائی سے ایک شخص نے کہا کہ میاں داڑھی کے سفید با ل چن دو اس نے طرف سے اس طرف تک داڑھی صاف کی اور سامنے رکھ کر چل دیا کہ تم خود چننے رہومجھ کو اتنی فرصت کہاں کہ ایک ایک بال چنوا اس طرح تم کرنا جب کوئی تم سے جھگڑے یا الجھے توتم سب رطب ویا بس اس کے حوالہ کرکے اپنے کام میں لگ جاؤ اور ایسانہ کرنا دلیل ہے اس کی کہ اس کوکوئی اور کام نہیں بالخصوص عشق ومعرفت سے خالی ہونے کی تویہ صاف دلیل ہے اسی کو فرماتے ہیں چہ خوش گفت بہلول فرخندہ خوئے چوبگذشت برعارف جنگ جوئے گر ایں مدعی دوست بشباختے بہ پیکا ر دشمن نہ پرداختے