ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
برادر ملوی حسین احمد صاحب نے چاۓ کا انتظام اپے متعلق کر رکھا تھا ایک روزحضرت نے پیالی منہ سے لگا کر فرمایا کہ کچے پانی کا اثر ہے چاۓ میں انہوں نے دوسرے وقت خوب جوش دیا پھر بھی فرمایا وہ حیران تھے بدرجہ بعید ان کو احتمال ہوا کہ پیالی دھو کر تولیہ سے خشک نہیں کی اسلۓ پیالی کو خوب خشک کیا اس میں پی کر فرمایا کہ اس میں وہ اثر نہیں میں کہتا ہوں کہ بادشاہوں کی لطافت میزاج کی کیا حقیقت ہے ایسے حضرات کے سامنے ِۤ۔ توقع کی تکلیف بیہودگی کی تکلیف سے اشد ہے (ملفوظ 293 )ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آنے والوں سے ان کی بیہودگیوں پرتکلیف ضرور ہوتی ہے مگر ان سے کسی منفعت کی توقع کی تکلیف نہیں ہوتی یہ توقع کی تکلیف بیہودگیوں کی تکلیف سے اشد ہے اب تو صرف یہ تکلیف اس سے ہوتی ہے کہ توقع تو اور جواب کی تھی اور ملا اور جواب مگر منفعت کی توقع کی تکلیف نہیں ہوتی ۔ خوجہ صاحب نے عرض کیا کہ یہ تو معلوم ہو ہی جاتا ہو گا قرائن سے کہ یہ اس مزاج کا آدمی ہے اور اس فہم کا فرمایا کہ معلوم ہو جانے پر بھی بیہودہ حرکت سے طبعا تکلیف ضرور ہو گی گو قصد تکلیف دینے کا نہ ہو اس کی ایسی مثال ہے کہ کسی کے سوئ چبھو دی جاۓ گو قصد نہ ہو مگر اس سے تکلیف تو ضرور ہو گی وہ تو نہیں رک سکتی اس خیال سے کہ یہ بد فہم ہے یا قصد نہیں ہے گو اس کو معزر سمجھ کر سخت مواخزہ نہ کریں گے مگر تکلیف تو ہو ہی گئ ۔ تقریر میں حضرت حکیم الامت مبسوط الکلام تھے ( ملفوظ 294 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آپ دیکھ لیجۓ مجھے بد نام کیا جاتا ہے جن صاحب کو مسجد میں بیٹھ جانے کو میں نے کہا تھا مکرر سہ کرر تنبیہ پر بھی اپنی اس حرکت سے باز نہیں آۓ دیکھۓ انصاف کیجۓ جب ایک بات تصریحا بتلا دیا گیا پھر اس میں کس طرح معذور سمجھا جائے یہ قصد تو نہیں ہوتا کہ تکلیف ہو مگر اس کا بھی قصد نہیں ہوتا کہ تکلیف نہ ہو اس کا سبب بے فکری ہے میں یہ بھی تاویل نہیں کر سکتا کہ میرے کلام کو بوجہ تنگ یا ادق ہونے کے سمجھ نہیں سکتے کیونکہ میں تقریر میں بہت مبسوط الکلام ہوں البتہ تحریر میری تنگ ہوتی ہے اسلئے کہ اہل علم مخاطب ہوتے ہیں تقریر میں نہایت بسط ہوتا ہے بہت ہی کھلی ہوئی ہوتی ہے تنگی نہیں ہوتی