ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
درمیان میں وہ شخص مرگیا تو وہ رقم ورثہ کا ترکہ ہوگی اس کو اس پتہ پر واپس کرسکیں اس لئے پوپن پر پورے پتہ کی ضرورت ہے اسی طرح ایک صاحب نے لکھا تھا کہ میں تھانہ بھون فلاں تاریخ تک حاضر ہونا چاہتا ہوں اجازت فرمائی جائے اصل عبارت تو اردو میں تھی مگر آمد کی تاریخ کے ھند سے انگریزی میں لکھے تھے میں نے لکھ دیا کہ میں انگریزی پڑھ نہیں سکا اس لئے آنے کے متعلق کوئی جواب نہیں دیا گیا پھر دوبارہ خط آیا معافی چاہی اور سب اردو میں لکھا جب وہ ہمیں اس وقت سے بچاسکتے ہیں تو کیوں نہیں بچاتے ایک شخص کا خط آیا انگریزی میں نے جواب لکھا عربی بھی میں نے معلق لکھی اس خیال سے کوئی شاید وہاں پر کوئی طالب علم عربی کے ہون ان سے پڑھوا لیں سیدھے ہوگئے پھر عربی میں خط آیا میں نے اردو میں جواب دیا یہ ہوسکتا تھا کہ آئندہ بھی اگر انگریزی میں آتاتو کسی سے پڑھو الیا جاتا مگر ان دماغ کس طرح درست ہوتا ۔ علماء کو مجاہدہ کم کیوں کرنا ہڑتا ہے : (ملفوظ 13) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بدوں صحبت کامل اور مجاہدہ کے کام نہیں بن سکتا اس حکم کے عموم پر ایک شبہ یہ ہوسکتا ہے جو مشاہدہ ہے کہ علماء کو مجاہدہ کم کرنا پڑتا ہے اور وہ مقصود میں جلد کامیاب ہوجاتے ہیں اس کے متعلق میں نے ایک بزرگ سے پوچھا تھا کہ یہ کیا بات ہے علماء کو سلوک میں بہت کم مجاہدہ کرنا پڑتا ہے ان بزرگ نے نہایت ہی اچھا جواب دیا کہ یہ سب سے زیادہ مجاہدہ کرتے ہیں یہ طالب علمی مجاہدہ ہی تو ہے اس کی ایسی مثال ہے کہ جس دیا سلائی کو برسوں دھوپ دے چکے ہوں وہ ذرا گرمی پاتے ہی روشن ہوجائے گی اورجس نے ہمیشہ نمی ہی دیکھی ہو اور دھوپ سے واسطہ ہی نہ پڑا ہو وہ بڑی ہی وقت سے جلے گی حضرت سلطان نظام الدین قدس سرہ کے پاس ایک شخص آیا آپ نے مختصر سا کام لیا اور خلافت دے کر رخصت کردیا اس پراہل خانقاہ کو بڑا رشک ہوا کہ ہم تو برسوں سے پڑے ہیں اب تک کچھ بھی نہ ہوا اور یہ شخص ابھی آیا اور سب کچھ ہوکر چل دیا اس پر سلطان جہ مطلع ہوئے یہ حضرات بڑے ظرف والے ہوتے ہیں وقت کوٹال کر ایک روز فرمایا کہ بھائی جنگل سے کچھ سوکھی لکڑیاں لاو اور کچھ گیلی خدام لے آئے فرمایا کہ دونوں میں آگ لگا دو جو لکڑیاں سوکھی تھیں فورا جلنے لگیں جو گیلی تھیں وہ باوجود کو شش کے نہ جلیں شیخ کو اطلاع کی گئی کہ گیلی لکڑیاں نہیں جلتیں فرمایا کہ میرا کیا قصور ہے کہ میں تم کو نہ روشن کرسکا اور ایک