ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ملکہ یادداشت کونسبت کہنا غلط ہے : (ملفوظ 80) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل ناواقفیت کی بناء پرطریق کے سمجھنے میں بکثرت غلطی کرتے ہیں کہ کثرت ذکر وملکہ یا دداشت کونسبت سمجھتے ہیں جو سخت غلطی ہےاور یہ نسبت ایسی ہے جیسے ایک شخص کے دریافت کرنے پردوسرے شخص نے کہا تھا کہ میں شہزادی سے نکاح کرنے کی فکر میں ہوں اس نے دریافت کیا کہ انتظام ہے کہ نصف سامان توہوگیا نصف باقی ہے وہ یہ کہ میں تو راضی وہوں وہ راضی نہیں ، یہ شعر بالکل اس کے حسب حال ہے وقوم یدعون وصال لیلی ولیلیٰ لاتقذلھم بذاک (لوگ لیلی کے وصل کا دعوی ٰ کرتے ہیں ، مگر لیلیٰ وصل کا اقرار نہیں کرتی ) نسبت ہوتی ہے دونوں طرف سے جس کی حقیقت یہ ہے کہ عبد کی طرف سے ذکر اور اطاعت ہواور حق کی طرف سے رضا ء ہو یہ ہے نسبت نہ کہ محض ذکر جورضاکے ترتب کے لئے کافی نہیں یہ صاحب نسبت ہونے کی علامت ہےایک بزرگ کو لذت نماز کے متعلق چالیس سال تک یہ دھوکا رہا کہ یہ نماز کا نشاط ہے چالیس سال کے بعد معلوم ہو ا کہ وہ حرارت غریزیہ کا نشان تھا جو بڑہاپے میں نہ رہا اسی لیے اس راہ میں ضرورت ہے کہ سرپر شیخ کامل ہو بدوں راہبر اور کامل کے سر پرہوئے اس راہ میں قدم رکھنا خطرہ ہی خطرہ ہے مولانا رومی ؒ اسی کو فرماتے ہیں یار باید راہ را تنہا مروبے قلاؤ ز اندریں صحرا مرو ( راستہ چلنے کے لیے ساتھی کی ضرورت ہے بغیر رہبر کے اس جنگل میں مت جاؤ ) مبتدی طالب علم سمجھتا ہے کہ کتابیں ختم کرنا علامت ہے مولوی ہونے کی اور جو ختم کرچکے وہ کہتے ہیں کہ ہم کچھ بھی نہیں جانتے حضرت مولانا گنگوہی ؒ فرمایا کرتے تھے کہ اتنے مجاہدات اور ریاضات کے بعد اگر یہ بات حاصل ہوجاوے کہ ہم کچھ حاصل نہ ہوا بس کچھ حاصل ہوگیا ۔ فیض مناسبت ہی سےحاصل ہوتا ہے : (ملفوظ 81) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ عدم مناسبت کی حالت میں فیض نہیں ہوسکتا فیض مناسبت ہی سے ہوتا ہے موسی ٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام میں جوافتراق ہو ا۔ موسی ٰ علیہ السلام نے نعوذباللہ کون ساگناہ کیا تھا مگرافتراق کی بناء وہی عدم مناسبت تھی اس کی نظیر