ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
الحدیث ہے کوئی شیخ التفسیر ہے مجھ کو تو یہ باتیں پسند نہیں ۔ سادگی میں لطف ہے وہ ان تکلفات میں کہاں ، ہمارا اکابر اپنے کو مٹائے ہوئے رکھتے تھے یہ بھی نہیں معلوم ہوتا تھا کہ یہاں پرکوئی ہے یا نہیں زیادہ تر یہ معتقدین حضرت حضرت مولانا مولانا مزاج بگاڑ دیتے ہیں ، ایسے ہی تعظیم وتکریم کی نسبت مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں نفس از بس مدحما فرعون شد کن ذلیل النفس ہونا لا تسد ( نفس زیادہ تعریفوں سے فرعون ہوگیا ہے کبھی کبھی اس کو ذلیل لرلیا کرو ) حقیقت یہ ہے کہ شہرت ہوجانا اور بڑا بن جانا اکثر دین کے لئے تومضر اور ضررساں ہے ہی دنیا میں بھی اس کی بدولت بہت سی آفات کا سامنا ہوتا ہے مولانا فرماتے ہیں حشمہا و حشمہا و رشکہا بر سرت ریزد چو آب از مشکہا ( لوگوں کے غصے اور نگاہ تیرے سرپر اس طرح گریں گے جیسے مشک سے پانی گرتا ہے ) خلاف غیرت حرکت پر مواخذہ (ملفوظ 469) ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ حرکت اصول کے بھی خلاف غیر کے بھی خلاف پھراگر میں سوال نہ کروں تو اس کے لئے بھی مضراور جہل میں اعانت کیا اپنے مقصود کو ظاہر کرنا طالب کے ذمہ نہیں یہ ہی تو وہ اصول ہیں کہ جن کی بدولت میں بدنام ہوں اور یہ سب کچھ بدنامی وغیرہ میں نے طریق کی غیرت کے لئے گوار کررکھا ہے تاکہ اس طریق کی شان محفوظ رہے کیونکہ ندنامی کے اندیشہ سے چاپلوسی کرنا اس کا اثر طریق پر پڑتا ہے کہ طریق کا استخفاف ہے جس کو میں ہرگز گوارا نہیں کرسکتا چاہے کسی کو اچھا معلوم ہوا یا برا کوئی بدنام کرے یا نیک نام اس بدنامی میں بھی ایک گونہ لذت معلوم ہوتی ہے ۔ کہ بد فہموں میں بدنامی ہو رہی ہے اور اس بدنامی کے متعلق تو میرا یہ مذہب ہے جس کو حافظ فرماتے ہیں گرچہ بدنامی ست نزد عاقلاں مانمی خواہیم ننگ و نام را ( ظاہری عقل والوں کے نزدیک اگرچہ یہ باتیں بدنامی کی ہیں مگر ہم اس ظاہری نامور کے طالب ہی نہیں ۔ 12) ۔