ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
میں نے لکھا کہ میاں تم نے خود ہی جواب دیا یا مجھے سوچنے اور غورفکر کرنے کی بھی تکلیف نہ ہوئی کہ یہ خدا ہی کا کام ہے کہ باوجود جرم اور قصور کے بھی بندہ کا رزق بند نہیں کرتا پھر مخلوق سے اس کی کیوں توقع رکھتے ہو۔ اسباب پرترتب فضل خداوندی ہے (ملفوظ 282) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ مسببس کا اسباب پرترتب محض ان کا فضل ہے انعام ہے ورنہ کوئی چیز بھی موثر حقیقی نہیں محض حکم ہے جو کچھ ہے اسی کو فرماتے ہیں نبارد ہواتانہ گوئی ببار ٭ زمین نادر تانہ گوئی ببار ( جب تک آپ کا حکم نہ ہو بارش نہیں ہوسکتی ۔ اور جب تک آپ کا حکم نہ ہوزمین کوئی چیزا گا نہیں سکتی 12)۔ پانی بالذات پیاس نہیں بجھاتا وہی بجھاتے ہیں ۔ ورنہ وہی پانی مستقی کی پیاس کو کیوں نہیں بجھاتا ۔ اسی طرح آگ خود فعل نہیں کرتی یہ بھی حق تعالٰی ہی کا حکم ہے کہ وہ کھانا پکادیتی ہے آگ کا تلبس محض ظاہری ہے اس کی بلکل ایسی مثال ہے کہ ملازم ریلوے نے ریل روکنے کیلئے سرخ جھنڈا دکھلائی اوروہ کھڑی ہوگئی ظاہر ہے کہ جھنڈی میں کوئی خاص اثر نہیں محض آسانی کے واسطے ایک اصطلاح مقرر کرلی ہے کہ کہاں شوروغل مچائیں گے کہ روکو روکو تو یہ جھنڈی محض ایک علامت ہے ورنہ اصل روکنے والا توڈریورہے جو تمہیں نظر نہیں آتا چرغ کوکب یہ سلیقہ ہے ستمگاری میں ٭ کوئی معشوق ہے اس پردہ زنگاری میں عشق من پیداؤ معشوق نہاں ٭ یاربیروں فتنہ اور درجہاں ( میرا عشق تو ظاہر ہورہا ہے اور میرا معشوق پوشیدہ ہے محبوب تو د عقل وادراک سے بھی باہر ہے اور اس کا عشق سارے جہاں میں ہے ۔ 12) اور فرماتے ہیں ماہمہ شیراں ولے شیر علم ٭ حملہ شان ازباد باشد ومبدم