ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
(جس چراغ کوحق تعالٰی روشن فرمادیں اس کے بجھانے کی جوکوشش کرے گا اس کی داڑھی جل جاوئے گی ۔ 12) اور فرماتے ہیں اگر گیستی سراسر بادگیرد چراغ مقبلاں ہر گز نہ میرد ( اگر تمام روئے زمین میں آندھیاں آجاویں تب بھی خاصان خدا کا چراغ گل نہ ہوگا ) 15/ ربیع الاول 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ احکام التبرکات : (ملفوظ 202) (ملقب بہ احکام التبرکات ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس جبہ کے متعلق جو کہ جلال آباد میں ہے اصل چیز جو قابل تحقیق اور قابل غور ہے دوامر ہیں ایک تویہ کہ اس کے ثبوت کا درجہ کیا ہے اورایک یہ کہ اس کے ساتھ معاملہ کیا کرنا چاہئے سواس کو ایک مثال سے سمجھ لیجئے جیسے ایک سیدھا ہو اور اس کے سید ہونے میں اختلاف ہوتواس کا درجہ ثبوت تومحض احتمال ہے اور اس کے ساتھ معاملہ ہرشق میں احتیاط کا کیا جاوے گا مثلا اس کا احترام بھی کیا جاوے گا اور اس کو زکوۃ بھی نہ دی جاوے گی اورجوشخص یہ احتیاط نہ کرے اس سے نزاع بھی نہ کیا جاوے گا ۔ دیکھئے سعد بن وقاص کے بھائی عتبہ نے حضرت سعد کو زمعہ کی لونڈی سے جوان کا لڑکا پیدا ہوا تھا وصیت کی تھی کہ اس پرقبضہ کرلینا وہ میرے نطفہ سے ہے مگرحضور ﷺ نے الولد للفراش کے قاعدہ سے وہ لڑکا ان کو نہیں دیا لیکن اشتباہ کے سبب حضرت سودہ کو اس لڑکے سے پردہ کرنے کاحکم دیا سو اس واقعہ میں حضورﷺ نےاس قدر ضعیف احتمال پر احتجاب کا وہ معاملہ کیا جیسا کہ اصل کے ساتھ یعنی عتبہ سے اس لڑکے کا نسب ثابت ہوتا معاملہ کیا جاتا آج سمجھ میں آیا یہ دونوں باتیں آج ہی سمجھ میں آئیں آپ نے سوسمار نہیں کھایا اس احتمال پرکہ یہ کوئی امت مسموخہ نہ مگر چونکہ اس وقت تک یہ محض احتمال کے درجہ میں تھا اس لئے دوسرون کو منع بھی نہیں کیا دیکھئے آپ نے اپنی ذات کے لئے احتمال کے ساتھ وہ معاملہ کیا جوحقیقت کے ساتھ کیاجاتا مگر دوسروں کو مجبور نہیں کیا اسی طرح یہاں پربھی دوسروں کو اس جبہ سے برکت حاصل کرنے پرمجبورنہ کیا جاوے اور خود اگرچاہے برکت حاصل کرے اورمیں نے ایک اور صاحب