ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تھے وعظ کے بعد انہوں نے مجھ سے گیارہویں کے متعلق سوال کیا کہ بدعت ہے کہنے لگے آپ اس کو بدعت کہتے ہیں اور فلاں مولوی صاحب اس کو اچھا بتلاتے ہیں تو ہم کیا کریں میں نے کہا جیسے ہم سے یہ سوال کیا جاتا ہے کبھی ان سے بھی تو یہ سوال کیا ہوتا کہ تم اچھا کہتے ہو اور فلاں اس بدعت کہتے ہیں ہم کیا کرین اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دل میں کرنے کی خود ہے اور دوسروں کو آڑ بناتے ہو پھر کچھ نہیں بولے ۔ افراط وتفریط سے عالم بھرا پڑا ہے : (ملفوظ 38) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اسی واسطے میں کہا کر تا ہوں کہ اعمال کی ظاہری صورت کی بھی حفاظت کی سخت ٖضرورت ہے مگر صرف صورت ہی پر قناعت مت کرو اس کی بھی کو شش کرو کہ رو ح پیدا ہوا اگر آپ کسی پر عاشق ہوجائیں تو کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ محبوب کے آنکھ نہ ہو کان نہ ہوں ناک نہ ہو یا یہ سب ہوں مگر محبوب میں روح نہ ہو اس وقت تو اس کی طرح رخ کرتے کو بھی جی نہ چاہے گا اور اس کے پاس کھڑے ہونے کو بھی پسند نہ کر وگے خلاصہ یہ ہے کہ ظاہر اور باطن دونوں کے اہتمام کی ضرورت ہے نہ ظاہر بدون باطن کے ٹھیک اور نہ باطن بدون ظاہر ک ٹھیک اس جسد بلا روح کے غیر محبوب ہونے پر استطر اد و تفریعا ایک اور مضمون یاد آگیا کہ محبوباب مجازی کا اخیر انجام یہی جسد بلا ورح ہے تو اس حالت کا استحضار کر کے ان سے محبت کا تعلق قطع کردینا چاہئے اسی کو مولانا فرماتے ہیں عاشق بامرد گان پابند نیست زان کہ مردہ سوی مائندہ نیست عشق بامردہ نہ باشد بائدار عشق را باجی باقیوم دار عشق ہائے کزپئے رنگے بود عشق نبود عاقبت ننگے بود ( مردوں کے ساتھ عاشقی پائدار نہیں ہے کیونکہ مردہ ہماری طرف ( لوٹ کر ) آنے والانہیں ( جب عشق مردوں کے ساتھ پائدار نہیں ہے توحی وقیوم کے ساتھ عشق کرو کیونکہ جو عشق رنگ و روغن کی وجہ سے ہوتا ہے وہ عشق نہیں ہوتا (اس کا نتیجہ ) آخرکار شرمندگی ہوتی ہے اس کے عشق میں غرق ہوجاؤ جس کے عشق میں اولین و ٖآخرین سب غرق ہیں ) آگے اس کی ضد پر ضد کی تفریح اور محبت اصلی محل فرماتے ہیں