ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
مولانا کے اس قول کی مصداق ہوتی تھی عشق آمد عقل او آوارہ شد صبح آمد شمع اوبیچارہ شد عقل خود شحنہ است چوں سلطان رسید شحنہ بیچارہ در کنجے خزید (صرف عقل اور سمجھ کو تیز کرنا راہ حق نہیں ہے حق تعالٰی کا فضل اسی کی دستگیری کرتا ہے جو شکستی اختیار کرے ۔ پرانی شراب بہت تیز ہوجاتی ہے خاص کروہ جومحبوب کے پاس کی ہو ) لیکن اس حالت میں بھی اگر کوئی فعل خلاف شریعت یا خلاف سنت سرزد ہوجاتا تھا تو اس پراصرار نہ تھا اس کو اسرار نہ سمجھتے تھے اور یہ سمجھنا تو بڑی چیز ہے ان کو اور الٹی ندامت اور شرمندگی ہوتی تھی بخلاف آج کل کے بدینوں کے بددینی پر فخر ہے ناز ہے اصرار ہے ضد ہٹ ہے ۔ استغفراللہ ۔ عوام کی اطاعت واجب نہیں خیر خواہی واجب ہے : (ملفوظ 43) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں اوروں کی طرح یہاں سے بھی یہی امید رکھتے ہیں کہ ہمارا مطیع ہوکررہے ہماری اطاعت کرے سب کو ایک ہی لکڑی سے ہانکتے ہیں میں کہتا ہوں کہ تمہاری اطاعت واجب نہیں خیر خواہی واجب ہے اس اور چونکہ اطاعت واجب نہیں اس لئے تمہارا کہنا نہیں مانتا اور چونکہ خیر خواہی واجب ہے اس لئے مفید مشورہ دیدیا اب عمل کرنا نہ کرنا تمہارا اختیاری فعل ہے اور میں بھی تم کو اپنی اطاعت پر مجبور نہیں کرتا جب خود میرا یہ طرز ہے تو تم کو کیا حق ہے مجھ کو مجبور کرنے کا اور میں تم سے کیوں مجبور ہوں جب تم کو شریعت کی اطاعت سے عارہے تومیں تمہاری کیوں اطاعت کروں کیوں مجبور ہوں مجھ کو کیا غرض مجھ کو الحمداللہ اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت سے اس کی پرواہ نہیں کہ کوئی معتقد رہے گا یا غیر معتقد وجاوے گا جس طرح جس کا جی چاہے کرے یہ سبق کسی اور کو پڑھنا اگر سارا عالم بھی ایک طرف ہوجائے مجھ کو بفضل ایزدی اس کی پرواہ کی صرف ایک ہی چیز ہے وہ رضاحق ہے اگر یہ حاصل ہے تو پھر سارا عالم اس کے سامنے گرد ہے مسلمان کے لئے یہ ہی ایک چیز ہے کہ وہ خدا کے راضی کرنے کی سعی میں لگا رہے اگر وہ عارضی ہیں تو اس نے سب کچھ پالیا اور حاصل کرلیا اوراگریہ نہیں تو اگر تمام دنیا ومافیہما بھی اس کو مل جائے تو ایک مچھر کے پرکی برابر بھی عقعت نہیں رکھتی ۔