ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
میں مقالات میں سلامت آتی جاتی ہے جب انتہائی کمال حاصل ہوتا ہے تو اس وقت یہی معلوم نہیں ہوتا کہ عہ عالم بھی ہے یا نہیں اس کی تائید میں مولوی عبیداللہ ناظم مؤتمرالانصار کا ایک مقولہ بیان فرمایا کہ وہ جب یہاں آئے تو مجھ سے کلیدی مثنوی کی تکمیل کی فرمائش کی میں نے عذر کیا کہ لیاقت علمی تو کبھی مجھ کو صاصل ہی نہیں ہوئی مگر اب تو اصطلاحیں وغیرہ بھی سب بھول بھاگ گئے وہ لفظی علم بھی غالب ہوگیا انہوں نے کہا کا تو وہ ہی وقت ہے جب یہ اصطلاحیں بھی دی جائیں ۔ بغیرمہارت وواقفیت فن اس میں دخل دینا غلطی ہے : (ملفوظ 169) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بدوں واقفیت فن کے آدمی ہمیشہ غلطیوں میں مبتلا رہتا ہے اور حقیقت کا پتہ نہیں چلتا مجھ کو پچھلے دنوں کچھ بدخوابی کی شکایت ہوگئی تھی ہم ایک حکیم صاحب سے حالت عرض کرتا وہ کچھ تجویذ کردیتے مگر کچھ نفع نہ ہوتا تومیں نے سمجھا یہ توجہ سے نہیں بتلاتے سرسری یاد سے کچھ کہہ دیتے ہیں لاؤ ہم ہی کتابیں مٰیں دیکھنا شروع کیا تواس مرض کے جتنے اسباب اس میں لکھے تھے میں نے دیکھا کہ سب میرے اندر موجود ہیں اب کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کون سے سبب کا علاج تجویز کروں میں نے کتا ب لے جاکر حکیم صاحب کوحوالے کی اور کہا کہ یہ کتا ب آپ ہی کے کام کی ہے ہمارے کام کی نہیں اور راز معلوم ہوا کہ کچھ کچھ اسباب توسب ہی ہوتے مگر متعدد درجہ مٰیں سبب ہوتا ہے وہی مرض میں موثر ہوتا ہے اس کواہل فن ہی سمجھتے ہیں ہم نہیں سمجھ سکتے اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ فن سے واقف ہیں ہم فن سے واقف نہیں غرض ندون فن کی مہارت اور واقفیت کے کسی فن میں دخل دینا درمعقولات کا مصداق ہے ۔ حضرات چشتیہ کی شان فنا : (ملفوظ 170) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرات چشتیہ کے حالات دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کو سب غیراللہ سے ذہول ہوگیا تھا ایک کے سوا سب کو فنا کردیا تھا اس فنا کے غلبہ مٰیں بعض اوقات بعض اہل ظاہر کوان حضرات پر شبہ ہوگیا ہے خلاف شریعت عمل کرنے کا حالانکہ واقعی شان ان کی بلکل اس کی مصداق ہے واصطنعتک لنفسی یعنی اللہ تم کو اپنا بنا