ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
سے کسی مضمون کا بھی جواب نہیں دیتا۔ یہ لکھ دیتا ہوں کہ ایک خط میں ایک مضمون لکھو جب اس کا جواب پہنچ جائے تب دوسرامضمون لکھو یہ باتیں اصولی ہیں مثلا ایک شخص کو چند مقدمات عدالت میں پیش کرنا ہے ایک مال کا ایک فوجداری کا کیا تو کیا وہ ایک ہی درخواست دونوں کے متعلق دے سکتا ہے ہرگز نہیں حاکم کہے گا کہ الگ الگ درخواست دو اس کا راز یہی ہے کہ خلظ مبحث سے پریشانی نہ ہواصولی بات سے کبھی انسان کو پریشانی نہیں ہوتی پریشانی جب کبھی ہوگی بے اصولی سے ہوگی ۔ شاباشی کی بات پرشاباشی (ملفوظ 288) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج صبح صاحب نے گڑبڑ کی اوراب بھی خواجہ صاحب کے واسطے کے گفتگو کی انہوں نے ایک صاف بات کوکس قدر الجھایا قلوب میں صفائی نہیں رہی حالانکہ میرے گفتگو نہایت کافی تھی معلوم ہوتا ہے کہ سمجھنے کا قصد اور ارادہ ہی نہیں کرتے خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ فلاں صاحب جوبعد نماز فجر ملے تھے ان کی خوش فہمی پراور سمجھ کی باتوں پرحضرت والا نے ان کو شاباشی دی فرمایا کہ دیکھ لیجئے گا شاباشی کی بات پرشاباشی ملتی ہے خدابخواستہ کوئی آنے والوں سے مجھ کو عداوت تھوڑا ہی ہے وہ لوگ جیسا برتاؤ کرتے ہیں ویسا ہی ان کے ساتھ معاملہ کیا جاتا ہے اسی سے میری سختی اور عدم سختی کا ابدازہ ہوسکتا ہے ۔ ازخود مشورہ دینا نامناسب ہے (ملفوظ 289) خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ بعض لوگ مشورہ لیتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے فرمایا کہ مشورہ دیدینا چائیے ایک مسلمان کی اعانت ہے ہاں ازخود مشورہ نہ دینا چاہئے بعض خیر خواہ ہمدردی کی وجہ سے ازخود مشورہ دیدیتے ہیں جس کا انجام اکثر بہت برا ہوتا ہے البتہ اگرکوئی خود پوچھے مسلمان ہے اعانت کرنا چاہے اور مشورہ دیدینا چاہئے مگر ساتھ ہی میں یہ بھی کہہ دیا جاوے کہ اگر تمہارے سمجھ میں بھی یہ مشورہ آجائے تو اس پرعمل کرنا ہماری رائے سمجھھ کرمت کرنا ورنہ اس کا ہم پرکلفت کا ا ثرہوگا ۔ طریق کا اصل ادب (ملفوظ 290) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس طریق کا ادب لوگوں کو معلوم نہیں اب تو