ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہے کہ اس وقت ٹکے سکہ سے برابر بیٹھتی ہو بزرگی کو معمول لغو تھوڑا ہی ہے ۔ صحابہ کرام کا عشق رسول (ملفوظ 391) کدو کا ذکر تھا حضرت والا نے فرمایا کہ صحابہ کے عشق کی کیا عجیب حالت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے حضور کو کدو کھاتے ہوئے دیکھا مجھ کو اس سے محبت ہوگئی غیر طبعی کا طبعی بن جانا بدون کسی بڑے قوی مؤثر کے ممکن نہیں اوریہ بھی فرمایا عورتیں جو ہاتھ میں مہندی لگائی ہیں حضور کو رائحہ (خوشبو) پسند نہ تھا وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس کی خوش بو میں ایک قسم کی تیزی ہوتی ہے جو لطافت کے خلاف ہے اور یہ حضور کا عمل طبعی تھا ورنہ داڑھی میں مہندی لگانے کی حضور نے خود ترغیب فرمائی ہے سواس وجہ سے حضرت عاشہ مہندی نہ لگاتی تھیں اپنی زینت کو محبوب کی خاطر چھوڑ دینا بدون کامل محبت کے نہیں ہوسکتا مگر یہ سنن عادات ہیں سنن عبادات نہیں ان میں اتباع دین میں مقصود نہیں اور اس میں غلوبھی مناسب نہیں اسی کی ایک تفریح میں فرمایا کہ مجھ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ حضور کا عمامہ اور عصاء تو سنت عادات میں سے ہے اسی کی تفریح میں ایک بزرگ کی حکایت بیان فرمائی وہ حضرت خواجہ بہاءالدین نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ کا قصہ ہے کہ آپ نے مریدین سے فرمایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جوکی ورٹی اس طرح تناول فرماتے تھے کہ غلہ کو پیس لیا اور پھونک سے بھوسی اڑادی کوئی باقاعدہ آٹا چھاننے کا التزام نہ تھا اور ہم لوگ چھان کرکھاتے ہیں اب اس سے سنت پرعمل کیا کرو چنانچہ جو کے آٹے کی ورٹی بغیر چھاننے پکائی گئی چونکہ اس کا چھلکا سخت ہوتا ہے اس لئے اس کے کھانے سے لوگوں کے پیٹ میں درد ہوا اور سب نے شکایت کی مگر دیکھئے کیا ادب تھا سنت کا کہ اس میں کسی مضرت کے وسوسہ کا ایہام بھی نہیں کیا بلکہ یہ فرمایا کہ ہم نے بے ادبی کی کہ مساوات چاہی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مساوات کا دعوٰی کیا عزیمت پر عمل کرنا ہمارا منصب نہیں ہم رخصت ہی کے لائق ہیں اور حکم دیا کہ آئندہ سے حسب معمول آٹا چھا نا جایا کرے تو خواجہ صاحب کا معمول بدل دینا اسی بناء پرتھا ایسی سنن مقصود وفی الدین نہیں البتہ فضیلت اور علامات محبت سے ہے مگرعوارض سے حکم بدل جاتا