ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
وحشت کیوں فرمایا کہ اس کی تحقیق اورمعلومکرنے کی ضرورت ہی کیا ہے ابن الوقت ہونا چاہئے اگرمعلوم ہوجاوے اس پرراضی رہے اگرمعلوم نہ ہو اس پرراضی رہے ۔ چونکہ برمیخت بہ بندوبستہ باش چوں کشاید چا بک وبرجستہ باش ( جب تجھ کو باندھ دیں توبندھے رہو، اور جب کھول دیں تو ( تعمیل حکم کیلئے ) چست وچالاک رہو غرض راضی برضارہو۔ ) مبتدی کو ان تحقیقات اورفضول میں پڑنا ہی نہیں چاہئے اس سے تشویش ہوتی ہے اور تشویش سے مبتدی کوسخت نقصان پہنچتا ہے اس کو ضرورت ہے یکسوئی کی پھرمزاحا فرمایا پھرچاہے پاس ایک سوئی نہ ہو البتہ منتہی کوان چیزوں سے نقصان نہیں پہنچتا منتہی ان چیزوں پرخود غالب ہوتا ہے اس لئے کہ وہ ابوالوقت ہوتا ہے ۔ صاحب مقام راسخ ہوتا ہے : (ملفوظ 219) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کوئی قاعدہ کلیہ اس طریق کا نہیں کیونکہ یہ طریق عشق ہے اور عشق کا انضباط ہی کیا مردہ کا کیا انضباط وہ تو زندہ کے ہاتھ میں ہے مردہ بدست زندہ مشہور ہے اسی کو مولانا نے کہاہے خفتہ از احوال دنیا روز و شب چوں قلم در پنجہ تقلیب رب ( حق تعالیٰ کا عاشق دنیا کے رات دن کے احوال سے بے خبر ہوتا ہے جیسے کہ قلم دوسرے کے ہاتھ میں ہوتا ہے اسی طرح عاشق ) احکام خداوندی کا تابع ہوتا ہے ۔ 12) البتہ صاحب مقام راسخ ہوتا ہے اس میں انقلاب کم ہوتا ہے بخلاف صاحب حال کے کہ اس کی کیفیا ت میں بکثرت انقلاب ہوتا ہے اور نا واقف لوگ صاحب کیفیات ہی کوزیادہ کامل سمجھتے ہیں حالانکہ کوئ چیز نہیں اصل چیز مقام گومقام بھی ایک اصطلاح میں حال ہی ہے مگر ہے راسخ اوراس درجہ کے شخص کے واردات بھی قابل اتباع ہوتے ہیں گودوسروں کے لیے نہ سہی مگر خود اس کے لئے قابل اتباع ہوتے ہیں حتی کہ اگر وہ ان واردات کا اتباع نہ کرے تواس کو کچھ نہ کچھ بستی میں ایک بزرگ رہتے تھے ایک اور مسافر بزرگ اس بستی میں آئے انہوں نے ان سے ملنے کا ارادہ کیا