ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
پربہت ناراض ہوا کہ محض بیعت لے لئے سفر کرنے کی کیا ضرورت تھی اور میں نے انکوبیعت نہیں کیا ۔ بلا بیعت کیے ہوئے واپس کیا ۔ اس میں مصلحت تھی کہ یہ اوروں سے جاکر کہیں گی اس لئے اورعورتیں بھی ہمت نہ کریں گی ۔ ایک قصبہ ہے یہاں سے قریب وہاں سے ایک مجمع عورتوں کا چھکڑا پھرا ہوا آیا دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ سب بیعت کے ارادہ سے آئی ہیں ۔ میں نے ان کو ڈانٹا اور بیعت نہیں کیا ۔ اور یہ کہا کہ یہ غرض توخط کے ذریعے سے بھی پوری ہوسکتی تھی پھر بلا ضرورت سفر کیوں کیا انکونا گوار بھی ہوا آپس میں ذکر کیا کہ یہ مولوی اچھا نہیں گنگوہ والا مولوی بہت اچھا تھا ترت (یعنی برا ہونے پرتو میں بھی متفق ہوں مگر بیعت نہ کروں گا۔ عذر کی اطلاع دینا بھی ایفاء عہد ہے (مفلوظ 402) فرمایا میں ایک مرتبہ دیوبند سے کسی جگہ جاتا ہوا شاہ عبدلرحیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ رائے پوری کے پیر سے ملا ہوں ان کا نام بھی شاہ عبدالرحیم ہی تھا ۔ اچھے بزرگ تھے سہارنپور ہی میں ملاقات ہوئی ۔ یہ مجھے صحیح یا د نہیں رہا انھوں نے فرمایا تھا کہ پھر بھی ملنا یا میں نے خود غرض کیا تھا کہ میں اس سفر سے واپسی میں حاضر ہونگا مگر دیوبند دوسری طرف سے چلا آیا دیوبند پہنچکر خیال آیا کہ بزرگوں سے وعدہ کرکے خلاف کرنا اچھا نہیں خلاف ادب ہے میں نے دیوبند سے لکھا کہ میں اس عذر کی وجہ سے کہ دیوبند دوسرے راستہ سے چلا آیا حاضری سے مجبوررہا عذر کی وجہ سے وعدہ خلافی ہوئی جوابی ٹکٹ بھی بھیجا تھا مگر جواب آیا کہ عذر کی اطلاع دے دینا بھی ایفاء وعدہ ہی ہے وعدہ خلافی نہیں فرمایا کہ بزرگوں کی باتیں بھی بزرگ ہوتی ہیں ۔ کیسے کام کی بات فرمائی اور انھوں نے میرے لیئے دعائیں کیں ۔ میرے پاس بزرگوں کی دعاؤں کی ہی پونجی ہے اورعمل وغیرہ جیسے کچھ ہیں ان کی حقیقت تومجھ کو ہی معلوم ہے ۔ بلا ضرورت شدید شرعی ذریعہ معاش چھوڑنا مناسب نہیں (ملفوظ 403) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص نے بلا وجہ نوکری چھوڑدی تھی پھرباوجود بے کوشش اور سعی کے بھی تمام عمر نوکری نہیں ملی ۔ فرمایا کہ اپنے ذریعہ معاش کو چھوڑنا بلا