ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہیں مگر میں کہتا ہوں کہ اگرجائزنا جائز کا بھی خیال نہ ہوتب بھی اپنے نفس کا تو معالجہ ضروری ہے ایسی جائز چیزوں سے بھی ناجائز کی عادت پڑتی ہے نفس کو اور میں توایسے دوبارہ انتفاع حاصل کرنے کو ناجائز سمجھتا ہوں ایسی باتوں سے عوام کی جرات بڑھتی ہے ایسی جزیات میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے ۔ 20 شوال المکرم 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یک شنبہ چھوٹے بچوں سے مشغول ہونے سے مریض کا دل بہلنا : (ملفوظ 387) اصول طب کا ذکر تھا اس سلسلہ میں حضرت والا نے فرمایا کہ میں کہا کرتا ہوں کہ طب میں جہاں تفریح کی اور چیزوں کو مدون کیا ہے دوچیزوں کو مدون نہیں کیا ایک تو مال کا مالک بننا اور چھوٹے بچوں سے مشغول ہونا ایک طبیب بھی مجلس میں موجود تھے انہوں نے عرض کیا کہ شیخ بوعلی سینا نے لکھا ہے دق کے علاج میں کہ اس کو مال کثیر کا مالک بنادیا جاوے یہ بھی اس مریض کے اچھا ہونے کی تدبیر ہے فرمایا کہ یہ بھی لکھا ہے فرمایا واقعہ حکیم تھا ان چیزوں سے طبیعت کواور خیال کو قوت پہنچتی ہے اور خیال کو ایسے آثار میں بڑا دخل ہوتا ہے اس قوت خیالیہ پرایک حکایت یا د آئی سہارنپور میں ایک گنوارکا مقدمہ حاکم کے سامنے پیش ہوا جن کا نام ظہیر عالم تھا کہنے لگا ذرا ٹھہرجا میں نے دیوبند والے حاجی سے ترے واسطے ایک ( تویج ) تعویذ لکھوالیا تھا وہ میں باہر بھول آیا وہ لے آؤں تب پوچھیو کیا پوچھے گا حاکم اس وقت تک آزاد خیال کے تھے ایسی چیزوں کے یہ لوگ معتقد نہیں ہوتے حکم دیا جالے آدیکھیں ترے تعویز سے کیا ہوتا ہے وہ گنوار اجلاس سے باہر آیا اور اپنے کسی رفیق سے تعویذ لیا اور اس کو پگڑی میں رکھ کراجلاس پرحاکم کے سامنے حاضر ہوا اور کہا کہ دیکھ یہ رکھا ہے پگڑی میں اب پوچھ لے جو پوچھنا ہے اس نے اظہار لے کر اور اس کو بگاڑ کرمقدمہ اس شخص کے خلاف کرنے کے ارادہ سے فیصلہ لکھنا شروع کیا مگر فیصلہ لکھنے کے بعد جو اس کو بڑھتے ہیں دیکھا تو فیصلہ اس کے موافق لکھا ہوا پاتے ہیں اتنا بڑا تصرف ہوتا ہے خیال کا حاکم سخت متحیر ہونے اور دیوبند حاضر ہوکر حاجی صاحب کے سامنے اپنے پہلے خیال سے تائب ہوئے ۔