ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
بااللہ نے دریافت کیا کہ آپ نے مٹکے توڑے کیا آپ محتسب ہیں فرمایا کہ محتسب ہوں کہا کس نے محتسب بنایا فرمایا جس نے تم کو بادشاہ بنایا پوچھا احتساب کی سند فرمایا یہ آیت سند ہے یبنی اقم الصلوٰۃ وامربالمعروف وانہ عن المنکر واصبر علی مآاصابک دریافت کیا کہ پھر آپ نے نومٹکے توڑے ایک چھوڑ دیا اس کی کیا وجہ فرمایا کہ نومٹکے توڑنے تک حلوص رہا دسویں پر قلب میں عجیب پیدا ہوگیا تھا کہ ہم بھی ایسے ہیں کہ کسی سے نہیں ڈرتے چونکہ ہمارا ہرکام اللہ کے واسطے ہوتا ہے نفس کے لئے ایک کام بھی نہیں ہوتا اس لئے ایک مٹکا چھوڑ دیا یہ سن کر معتصم باللہ پرکچھ ایسی ہیت طاری ہوئی کہنے لگا کہ میں آج سے آپ کو باقاعدہ محتسب بناتا ہوں دیکھ لیجئے ان بزرگ کا جہاں ذہن پہنچا اس گاؤں والے کا ذہن جس نے افیم کھانے سے توبہ کی تھی وہاں تک پہنچا یہ ہیں وہ علوم جن کے متعلق فرماتے ہیں : بینی اندر خود علوم انبیاء ٭ بے کتا ب وبے معید و اوستاد ( بیٹا نماز پڑھا کراور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر اور برے کاموں سے منع کیا کر اور تجھ پرجو مصیبت واقع ہو ، اس پر صبر کیا کرتم اپنے اندر بغیر کسی مدد گار اور استاد کے انبیاء علیہماالسلام جیسے علوم کا مشاہدہ کروگے ) ۔ ریا کا علاج : (مفلوظ 352) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ریا کا علاج یہ بھی ہے کہ ایسے کام کرڈالے جس میں لوگ ریا کار سمجھیں اور اس کو شرمندگی ہوکہ لوگ تجھ کو ریا کا سمجھ رہے ہیں جوشخص بجلی سے ڈرتا ہو اس کو جنگل میں جاکر بجلی کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے خوف نکل جائے گا مگر اس علاج کے لئے شیخ کامل کی رائے کی ضرورت ہے ورنہ نفس کو بہانہ ریا کی تقویت کامل جائےگا ۔ امربالمعروف کے وجوب کی شرائط (مفلوظ 353) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ امر بالمعروف کے وجوب کی دوشرطیں ہیں ایک تو یہ کہ مخاطب سے توقع ہو قبول کی اور کم ازکم کسی ضرر کا خوف نہ ہو اور ایک یہ کہ مخاطب کو اس کا علم نہ ہو اور اکثر یہی ہے کہ جہاں علم نہ ہو وہاں توقع ہوتی ہے قبول کی اور اگرعلم ہوتو اکثر ناگواری کا سبب ہوتا ہے